انٹرنیٹ پر حقوقِ دانش کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کےلیےامریکی کانگریس میں متعارف کرائے گئے دو قوانین کے خلاف بطورِ احتجاج کئی معروف ویب سائٹس بدھ کو 'یومِ سیاہ' منارہی ہیں۔
دنیا کے سب سے ضخیم آن لائن انسائیکلو پیڈیا 'وکی پیڈیا' کی انتظامیہ نے بدھ کو اپنی انگریزی ویب سائٹ 24 گھنٹوں کے لیے تاریک کردی ہے جب کہ معروف بلاگ 'بوئنگ بوئنگ'کی ویب سائٹ بھی صارفین کے لیے بند ہے۔
سوشل نیوز ویب سائٹ 'ریڈٹ' بھی دن کے کچھ حصے کے لیے تاریک کردی گئی ہے اور معروف سرچ انجن 'گوگل' نے اپنے روایتی شوخ و شنگ اور ہر روز بدلتے نشان کی جگہ 'سینسر' کی علامت کے طور پر سیاہ پٹی دے رکھی ہے۔
اس 'احتجاجی بلیک آؤٹ' میں سینکڑوں دیگر چھوٹی بڑی ویب سائٹس بھی شریک ہیں جس کا مقصد 'اسٹاپ آن لائن پائریسی ایکٹ (سوپا)' اور 'پروٹیکٹ آئی پی ایکٹ (پیپا)' نامی دو مجوزہ قوانین کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے جو اس وقت بالترتیب امریکی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں زیرِ غور ہیں۔
مذکورہ قوانین کا مقصد امریکی مصنوعات کی بیرونِ ملک غیرقانونی فروخت کو روکنا ہے۔ایوانِ نمائندگان کے سامنے موجود قانون کی ایک شق میں ان ویب سائٹس کی بندش کی تجویز بھی دی گئی ہے جہاں اس نوعیت کا مواد موجود ہو۔
مذکورہ قوانین کے نتیجے میں تفریح کی صنعت سے متعلق کمپنیاں اور ٹیکنا لوجی فرمز ایک دوسرے کے مدِ مقابل آگئی ہیں۔ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے کرتا دھرتائوں کا موقف ہے کہ ویڈیو گیمز، فلموں اور گانوں کی انٹرنیٹ پر غیر قانونی فروخت سے ان کے کاروبار پر زک پڑ رہی ہے جب کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں ان قوانین کو اپنے مستقبل کے لیے ایک خطرہ گردانتی ہیں۔
ادھر انٹرنیٹ کی دنیا کی اہم ویب سائٹس کے موثر احتجاج کا فوری اثر برآمد ہونا شروع ہوگیا ہے اور جنوبی ریاست ٹیکساس سے منتخب ری پبلکن سینیٹر جان کارنائن نے 'پیپا' کی حمایت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کانگریس سے اس معاملے پر متوازن راہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاست فلوریڈا سے منتخب ری پبلکن سینیٹر مارک روبو نے بھی بِل کی حمایت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ساتھی قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ تمام فریقین کے تحفظات دور کرنے کےلیے مزید وقت لیں۔
روبو نے 'فیس بک' پر اپنے پیغام میں اراکینِ کانگریس سے کہا ہے کہ وہ 'انٹرنیٹ پائریسی' روکنے کے لیے ایک ایسا متبادل قانون تجویز کریں جس سے انٹرنیٹ تک آزادانہ اور بلارکاوٹ رسائی کا تحفظ ہو۔
بدھ کو اپنے ایک بیان میں ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر نے بھی تسلیم کیا ہے کہ قانون سازوں کے مابین اب دونوں مجوزہ قوانین پر اتفاقِ رائے موجود نہیں۔