واشنگٹن —
بین الاقوامی پولیس ایجنسی 'انٹر پول' کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے لاپتا طیارے کے دہشت گردی کی کسی کاروائی کا نشانہ بننے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
منگل کو صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے 'انٹر پول' کے سیکریٹری جنرل رونالڈ نوبیل نے بتایا کہ گمشدہ طیارے پر چوری شدہ پاسپورٹوں کے ذریعے سفر کرنے والے دو ایرانی باشندوں کا معاملہ سامنے آنے کے باوجود تاحال ایسے شواہد نہیں ملے ہیں جن کے سبب طیارے کے لاپتا ہونے کو دہشت گردی کی کاروائی قرار دیا جاسکے۔
بین الاقوامی پولیس ایجنسی نے دونوں ایرانی باشندوں کی جہاز پر سوار ہوتے وقت کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ ان افراد کی شناخت 19 سالہ پوری نور محمدی اور 29 سالہ دلاور سید محمد رضا کے ناموں سے ہوئی ہے۔
قبل ازیں ملائیشیا کی پولیس نے کہا تھا کہ لاپتا جہاز پر چوری شدہ پاسپورٹ کے ساتھ سوار ہونے والے دونوں افراد میں سے ایک کا بظاہر دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ملائیشیا کے پولیس چیف خالد ابو بکر نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ 19 سالہ ایرانی شہری پوری نور محمدی بظاہر جرمنی جانا چاہتا تھا جہاں اُس کی والدہ اپنے بیٹے کی منتظر تھیں۔
پولیس کے مطابق چوری شدہ پاسپورٹ پر سفر کرنے والے دوسرے شخص کی شناخت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ لیکن ابتدائی خدشات کے برعکس ان افراد کے دہشت گردی کے کسی منصوبے کا حصہ ہونے سے متعلق شواہد نہیں ملے ہیں۔
پولیس سربراہ نے صحافیوں کوبتایا کہ جہاز پر سوار تمام افراد کے ماضی کی چھان بین کی جارہی ہے اور تفتیشی حکام ہائی جیکنگ، طیارے میں دھماکے، تیکنیکی خرابی، پائلٹ کی غلطی، مسافروں کے درمیان لڑائی جھگڑے اور کسی مسافر کے نفسیاتی مرض میں مبتلا ہونے سمیت ہر ممکن پہلو کو پیشِ نظر رکھ کر تحقیقات کر رہے ہیں۔
نو ملکوں کے کئی درجن بحری اور ہوائی جہاز گزشتہ چار روز سے بوئنگ 777 ساختہ ملائیشیا کے لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش میں میں مصروف ہیں لیکن تاحال جہاز کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
جہاز پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے اور وہ کوالالمپور سے بیجنگ جا رہا تھا کہ اُڑان بھرنے کے دو گھنٹوں بعد ہی ’ریڈار‘ سے غائب ہو گیا تھا۔
حکام نے منگل کو تلاش کے دائرے کو مزید وسعت دے دی ہے اور اب جہاز کی باقیات کو پرواز کے مقررہ ’روٹ‘ کے علاوہ 185 کلومیٹر کے متصل علاقے میں بھی تلاش کیا جارہا ہے جس میں سمندر کے علاوہ زمینی علاقہ بھی شامل ہے۔
امریکی بحریہ کی کشتیاں اور ایک 'پی-3سی اورین' جہاز بھی خلیجِ تھائی لینڈ کے نزدیک اور ملائیشیا کے مغربی پانیوں میں جہاز کو تلاش کر نے میں علاقائی ممالک کے حکام کی مدد کر رہے ہیں۔
منگل کو صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے 'انٹر پول' کے سیکریٹری جنرل رونالڈ نوبیل نے بتایا کہ گمشدہ طیارے پر چوری شدہ پاسپورٹوں کے ذریعے سفر کرنے والے دو ایرانی باشندوں کا معاملہ سامنے آنے کے باوجود تاحال ایسے شواہد نہیں ملے ہیں جن کے سبب طیارے کے لاپتا ہونے کو دہشت گردی کی کاروائی قرار دیا جاسکے۔
بین الاقوامی پولیس ایجنسی نے دونوں ایرانی باشندوں کی جہاز پر سوار ہوتے وقت کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ ان افراد کی شناخت 19 سالہ پوری نور محمدی اور 29 سالہ دلاور سید محمد رضا کے ناموں سے ہوئی ہے۔
قبل ازیں ملائیشیا کی پولیس نے کہا تھا کہ لاپتا جہاز پر چوری شدہ پاسپورٹ کے ساتھ سوار ہونے والے دونوں افراد میں سے ایک کا بظاہر دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ملائیشیا کے پولیس چیف خالد ابو بکر نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ 19 سالہ ایرانی شہری پوری نور محمدی بظاہر جرمنی جانا چاہتا تھا جہاں اُس کی والدہ اپنے بیٹے کی منتظر تھیں۔
پولیس کے مطابق چوری شدہ پاسپورٹ پر سفر کرنے والے دوسرے شخص کی شناخت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ لیکن ابتدائی خدشات کے برعکس ان افراد کے دہشت گردی کے کسی منصوبے کا حصہ ہونے سے متعلق شواہد نہیں ملے ہیں۔
پولیس سربراہ نے صحافیوں کوبتایا کہ جہاز پر سوار تمام افراد کے ماضی کی چھان بین کی جارہی ہے اور تفتیشی حکام ہائی جیکنگ، طیارے میں دھماکے، تیکنیکی خرابی، پائلٹ کی غلطی، مسافروں کے درمیان لڑائی جھگڑے اور کسی مسافر کے نفسیاتی مرض میں مبتلا ہونے سمیت ہر ممکن پہلو کو پیشِ نظر رکھ کر تحقیقات کر رہے ہیں۔
نو ملکوں کے کئی درجن بحری اور ہوائی جہاز گزشتہ چار روز سے بوئنگ 777 ساختہ ملائیشیا کے لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش میں میں مصروف ہیں لیکن تاحال جہاز کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
جہاز پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے اور وہ کوالالمپور سے بیجنگ جا رہا تھا کہ اُڑان بھرنے کے دو گھنٹوں بعد ہی ’ریڈار‘ سے غائب ہو گیا تھا۔
حکام نے منگل کو تلاش کے دائرے کو مزید وسعت دے دی ہے اور اب جہاز کی باقیات کو پرواز کے مقررہ ’روٹ‘ کے علاوہ 185 کلومیٹر کے متصل علاقے میں بھی تلاش کیا جارہا ہے جس میں سمندر کے علاوہ زمینی علاقہ بھی شامل ہے۔
امریکی بحریہ کی کشتیاں اور ایک 'پی-3سی اورین' جہاز بھی خلیجِ تھائی لینڈ کے نزدیک اور ملائیشیا کے مغربی پانیوں میں جہاز کو تلاش کر نے میں علاقائی ممالک کے حکام کی مدد کر رہے ہیں۔