ایسے میں جب امریکہ نےجمعرات کے دِن القاعدہ کے چھ مشتبہ کارندوں کےخلاف تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا، امریکہ نے ایران پر القاعدہ کے ساتھ مخفی سمجھوتا کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اِس سلسلے میں امریکی محکمہٴ خزانہ نے کوئی تفصیل بیان نہیں کی۔ تاہم، اُس کا کہنا تھا کہ یہ کارندے ایک نیٹ ورک کا حصہ ہیں جِس کی سربراہی عزالدین عبدلعزیز خلیل کرتے ہیں، جن کو امریکی عہدے داروں نے ایران میں قائم القاعدہ کو سہولیات فراہم کرنےوالا شخص قرار دیا ہے۔
محکمے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ ایران اور اِس دہشت گرد گروپ کے درمیان ایک سمجھوتے کے تحت، خلیل اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
محکمے کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں ہونے والی القاعدہ کی کارروائیوں کی حمایت میں رقوم فراہم کرنے میں ایران ایک اہم راہداری کا کام انجام دے رہا ہے۔
إِس معاملے پر ایرانی حکومت کی طرف سے کوئی فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
تاہم، محکمہٴ خزانہ کے معاون وزیر خارجہ ڈیوڈ کوہن کا کہنا ہے کہ ایک خفیہ سمجھوتے سے پردہ اٹھا ہے۔ ایران اپنا علاقہ استعمال کرتے ہوئے القاعدہ کو وسائل لانے لے جانے کی سہولت فراہم کررہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ایران کی طرف سے دہشت گردی کی حمایت کی طرف نشاندہی کرتا ہے، جو منہ بولتابے مثال شاہکار ہے۔
تعزیرات کے تحت خلیل اور پانچ دیگر نامی گرامی کارندوں کے امریکہ میں کسی قسم کے اثاثوں کو منجمد کرنے اور امریکی شہریوں پر اِن کے ساتھ کسی طرح کی مالی لین دین پر ممانعت عائد کرتاہے۔