|
ایران نے منگل کی شام اسرائیل پر تقریباً 180یلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ’’ایران میں موجود حکومت ہمارے دفاع کے عزم کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے اور وہ اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کے ہمارے عزم کو بھی نہیں سمجھتی۔‘‘
رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے اقوام متحدہ کے لیے سفیر نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ ایران اپنے اقدامات کا خمیازہ جلد بھگتے گا اور وہ جواب اس کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگا۔
صیہونی جارحیت کے خلاف پرعزم ردعمل دیا گیا، ایرانی صدر
دوسری طرف ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایکس(سابق ٹوئیٹر) پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل حملے، اسرائیل کی جارحیت کے خلاف پرعزم ردعمل تھا۔
انہوں نے کہا کہ "ایران اور خطے کے لیے امن اور سلامتی" کے مقصد کے ساتھ ایران کے "جائز حقوق" کی بنیاد پر، اسرائیل کو "ایرانی مفادات اور شہریوں کے دفاع میں" فیصلہ کن جواب دیا گیا۔
نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو یہ جان لینا چاہیے کہ "ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے لیکن کسی بھی خطرے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا"۔
یہ حملہ اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ گروپوں، حزب اللہ اور حماس کےدرمیان مہینوں سے جاری کشیدگی کے دوران کیا گیا ہے۔ اس حملے کی عالمی رہنماؤں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
بدھ کو سیکیورٹی کونسل کا اجلاس
سوئٹزرلینڈ نے، جس کے پاس اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی صدارت ہے، ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطی کی صورت حال پر غور کرنے کے لیے سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوگا۔
ایران کی جانب سے حملہ غیر مؤثر رہا، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے مکمل حمایت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی کی ٹیم اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
رپورٹرز کی جانب سے پوچھے جانے پر کہ وہ کیا سمجھتے ہیں کہ اس حملے کا اسرائیل کیسے جواب دے، انہوں نے کہا کہ یہ اب ایک جاری مکالمہ ہے اور وہ نیتین یاہو سے بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے لیے اس حملے کے نتائج ابھی دیکھنے باقی ہیں۔
امریکی نائب صدر اور نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے بھی ایک بیان میں صدر بائیڈن کے ایرانی میزائلوں کو گرانے کے احکام کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ایران مشرق وسطی میں غیر مستحکم کرنے والی اور خطرناک طاقت ہے۔ ان کا کہا تھا کہ وہ اس بات کو ہمیشہ یقینی بنائیں گی کہ اسرائیل ایران اور اس کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنا دفاع کرنے کے قابل رہے۔
برطانوی وزیراعظم کی ایرانی میزائل حملوں کی مذمت
برطانوی وزیراعظم کئیر سٹارمر نے منگل کے روز رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہ کہ ایسا حملہ کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو فی الفور ایسے حملے بند کر دینے چاہئے۔
یورپی یونین خطے میں جنگ کو روکنے کے لیے پرعزم ہے، جوزف بورنیل
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بورنیل نے ایکس (سابق ٹوئیٹر) پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپی یونین ایران کے اسرائیل پر حملے کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔
ان کے بیان میں کہا گیا کہ فریقین کی جانب سے حملوں اور جوابی حملوں کی وجہ سے صورت حال بے قابو ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں خطے میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
ایران کے لیے ان حملوں کے سنگین نتائج ہوں گے، وائٹ ہاؤس
اس سے قبل امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے کہا تھا کہ اسرائیل پر ایران کے منگل کے روز کیے گئے میزائل حملوں کو شکست ہوئی اور یہ حملے ان کے بقول غیر موثر رہے۔
وائٹ ہاوس میں بریفنگ دیتے ہوئے جیک سولیون نے ایرانی حملوں کو ناکارہ بنانے میں امریکی کردار کی بھی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حملے شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ ایران کے لیے ان حملوں کے سنگتین نتائج ہوں گے۔
اسی اثنا میں ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پر حملے میں ایران نے پہلی مرتبہ اپنا ہائپر سانک میزائل ’فتح‘ استعمال کیاہے۔
اس خبر کے لیے کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا۔
فورم