برازیل کے صدر ِاناسیو ُلولا دا سلوا نے تہران کے نیوکلیئر پروگرام پر بین الاقوامی تعطل دور کر نے کی کوشش میں ثالثی کے لیے ایرانی راہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک میں معاشی تعاون پر زور دیا مگر انہوں نے ایران کے جوہری عزائم پر بات کرنے سے گریز کیا۔
صدر سلوا نے اتوار کے روز تہران میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کی اورایران کے اعلیٰ ترین راہنما آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ان کی ملاقات طے ہے۔
ترکی وزیر اعظم طیپ اردوان نے کہا ہے کہ وہ بھی اس ملاقات میں شامل ہونے کے تہران پہنچ رہے ہیں۔
برازیل کے صدر کو توقع ہے کہ وہ ایران کو جوہری ایندھن کے تبادلے پر قائل کرلیں گے اور اسے اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کے چوتھے مرحلے سے بچا سکیں گے۔
امریکہ اور روس کے اعلی ٰ عہدے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ برازیل کی یہ ثالثی، نئی پابندیوں بچنے کے لیے ایران کے پاس آخری موقع ہے۔
ایک معاہدے میں، جسے ایران پہلے ہی مسترد کرچکا ہے، کہاگیا تھا کہ ایران اپنی کم درجے کی یورینیم کو بیرون ملک بھیجے ، جہاں اسے افزودہ یورینیم میں تبدیل کرکے واپس بھیجا جائے،تاکہ ایران اسے اپنےمیڈیکل ریسرچ ری ایکٹر میں ایندھن کے طور پر استعمال کرسکے۔