رسائی کے لنکس

ایران: موساد سے تعلق کے الزام میں خاتون سمیت چار افراد کو پھانسی


ایران کی عدلیہ سے منسلک خبررساں ایجنسی میزان نے بتایا ہے کہ جمعے کے روز ایک خاتون سمیت چار افراد کو پھانسی دے دی گئی جن پر اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے رابطہ رکھنے اور تخریب کار ہونے کا الزام تھا۔

ان پھانسیوں کے بعد ایران میں اس مہینے موت کی سزا پانے والے افراد کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ گزشتہ ایک عشرے سے جاری اس نوعیت کی سزاؤں کا تعلق اسرائیل اور ایران کے درمیان مخاصمت سے ہے۔

ایران اسرائیل پر اپنے جوہری پروگرام سے منسلک تنصیبات پر متعدد حملوں اور گزشتہ برسوں میں اپنے جوہری سائنس دانوں کو ہلاک کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ اسرائیل نے ان الزامات کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔

میزان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت سے وابستہ تخریب کار ٹیم کے چار ارکان کو قانونی طریقہ کار کی تکمیل کے بعد آج صبح پھانسی دے دی گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا پانے والے افراد نے موساد کے عہدیداروں کی رہنمائی میں ایران کی سلامتی کو نشانہ بنانے کے لیے وسیع تر کارروائیاں کیں تھیں۔

اتوار کے روز یہ پھانسیاں، اس سے قبل دسمبر کے وسط میں ایران کے جنوبی صوبے سیستان بلوچستان میں موساد کے ایک ایجنٹ کے خلاف موت کی سزا پر عمل درآمد کیے جانے کے بعد دی گئیں ہیں۔

ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم نے جمعے کے روز سزائے موت پانے والوں کی شناخت وفا حنا، ارم عمری اور رحمنٰ پرواز کے نام سے کی ہے جب کہ ان کے ساتھ جس خاتون کو پھانسی دی گئی ان کا نام نسیم نمازی ہے۔

نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ انہیں جس مقدمے میں پھانسی دی گئی ہے اس میں شامل مجرموں کی تعداد 10 ہے۔ تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ باقی ماندہ چھ افراد کا مقدر کیا ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے تقریباً آٹھ منٹ کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں سزا پانے والے افراد کو ہمسایہ ملک ترکی میں موساد کے ایک عہدے دار کے ساتھ اپنے مبینہ تعلق کا اعتراف کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں اسرائیلی عہدے دار کے لیے ٹونی اور آرش کے نام استعمال کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے تخریبی مشن میں اغوا کرنا، دھمکیاں دینا، گاڑیوں اور بعض نامعلوم افراد کے گھروں کو آگ لگانا اور ان کے موبائل فون چوری کرنا شامل تھے۔

ویڈیو کلپ میں مزید بتایا گیا ہےکہ ایرانی انٹیلی جینس ایجنسی نے سن 2022 میں جنوری سے مئی تک اس گروپ کی کم از کم چار ماہ تک کڑی نگرانی کی اور انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک پڑوسی ملک سے ایران میں داخل ہوئے۔

ایران کی طرح اسرائیل بھی ایران پر جاسوسی اور تخریب کاری کے الزام لگاتا ہے۔ پچھلے سال جنوری میں، اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے ایرانی جاسوسی کے ایک نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے جس نے حساس سائٹس کی تصویر کشی کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے ذریعے اسرائیلی خواتین کو بھرتی کیا تھا۔

ایران میں موت کی سزاؤں کی عالمی مذمت

ایران میں حالیہ مہینوں میں موت کی سزاؤں میں اضافے پر حقوق انسانی کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور متعدد ممالک کی جانب سے نکتہ چینی کی گئی ہے۔

یوروپی یونین نے ایک بیان میں ایران میں موت کی سزائیں دینے کے اس سلسلے کو خوفناک قرار دیا تھا اور اس سال کے آغاز سے اب تک کے کم از کم، چھے سو کیسز کا حوالہ دیا۔ اور ان ظالمانہ اور غیر انسانی سزاؤں کے سلسلے کو ختم کرنے پر زور دیا۔

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے دفتر کی ترجمان لز تھروسل نے ایرانی حکومت سے کہا تھا کہ وہ پر امن جلسوں اور اجتماعات میں شریک سیاسی کارکنوں اور احتجاجیوں کے خلاف تعزیری اقدامات سے باز رہے۔

ادھر ناروے میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم ایران ہیومن رائیٹس کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے حال ہی میں عالمی برادری خاص طور سے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ کے ہاتھوں تین سے زیادہ لوگوں کو روزانہ سزائے موت دیے جانے کی بڑھتی ہوئی شرح پر اپنی خاموشی توڑیں۔

(اس خبر کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG