رسائی کے لنکس

ایران نیوکلیئر معاہدے پر یورپی یونین کا اجلاس منگل کو ہو گا


ایران کے جوہری معاہدے کے مستقبل کے بارے میں گفتگو کرنے کے لیے یورپی یونین کی سربراہ برائے امور خارجہ فریڈریکا مغیرنی منگل کو برسلز میں ایک اجلاس منعقد کریں گی، جس میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔

رواں ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سمجھوتے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بیان یورپی یونین کے بیرونی اقدام کے شعبے نے جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ توقع کی جا رہی ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف تینوں وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی اعلیٰ اہل کار مغیرنی سے ملاقات کریں گے۔

دریں اثنا فرانسیسی وزیر خارجہ برونو لے مائر نے کہا ہے کہ یورپ امریکہ کو ’’دنیا کا معاشی پولیس اہلکار‘‘ نہ سمجھیں اور اس بات پر زور دیا کہ ایران کے معاہدے سے متعلق اگلا لائحہ عمل تیار کرتے ہوئے فرانسیسی مفادات کو زیر نظر رکھا جائے۔

جمعے کے روز ’یورپ ون ریڈیو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں لے مائر نے کہا کہ یورپی ملکوں کو اپنی ’’معاشی اقتدار اعلیٰ‘‘ کا دفاع کرنا چاہیئے۔

جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی عالمی سوچ میں اعتماد کو ٹھیس لگانے کا باعث بنے گی۔

تاہم اُنھوں نے کہا کہ اس اعلان کی وجہ سے سمجھوتے کو ختم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

امریکی فیصلے کے بارے میں مرخیل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ اُن کے دفاتر نے کہا ہے کہ دونوں نے سمجھوتے کو تحفظ فراہم کرنے کا ہدف جاری رکھنے پر زور دیا۔

روس نے اپنے سابق سویت اتحادیوں قزاقستان، بیلاروس، آرمینیا اور کرغیزستان کے علاوہ ایران کے ساتھ بھی آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

بدھ کے روز صدر ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا کہ 2015ء کے بین الاقوامی معاہدے سے امریکہ نے نکل جانے کے بعد اگر ایران جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا کام پھر سے شروع کیا تو اُسے ’’انتہائی سنگین نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا، جس معاہدے کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ختم کرانا تھا۔

ٹرمپ نے کہا ہےکہ امریکہ پھر سے ’’بہت جلد‘‘ معاشی تعزیرات عائد کردے گا، تاکہ ایران بیلسٹک میزائل تجربات اور شام، یمن اور مشرق وسطیٰ کے دیگر مقامات پر فوجی مداخلت بند کرنے سے متعلق نئی شرائط پر مذاکرات پر مجبور ہو۔

XS
SM
MD
LG