|
ایران نے کہا ہےکہ وہ اس صورت میں " اپنے اقتدار اعلی کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے" اگر اس کا کٹر دشمن اسرائیل اس پر حملہ کرتا ہے۔جیسا کہ اس نے تقریباً 200 میزائلوں کے ایرانی حملے کے جواب میں ایسا کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اسلامی جمہوریہ نے اپنے دو قریبی اتحادیوں، حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے ساتھ ایک ایرانی جنرل کی ہلاکت کے خلاف جوابی کارروائی میں یکم اکتوبر کو اسرائیل پر میزائل داغے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس ہفتے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ان کے ملک کا ردعمل "مہلک، درست نشانے پر اور حیران کن" ہوگا۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے، امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ "اپنے اہم مفادات اور سلامتی کو ہدف بنانے والی کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ایران "جنگ یا کشیدگی" کا خواہاں نہیں ہے لیکن وہ "اپنے دفاع کے جائز حق کو بین الاقوامی قانون کے مطابق بھر پور طریقے سے استعمال کرے گا اور سلامتی کونسل کو اپنے جائز ردعمل سے آگاہ کرے گا۔"
اس دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو الجزیرہ عربی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ "ہم جنگ نہیں چاہتے" لیکن "ہم اس سے خوفزدہ نہیں ہیں اور ہم کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار رہیں گے۔"
یہ انتباہ اسرائیل اور ایران کے اتحادی فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے اور حالیہ ہفتوں میں لبنان کو شامل کرنے کے لیے اس میں توسیع کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے ایراوانی نے کہا، "لبنان ایک انسانی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اور عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ اس تباہی کو مزید بد تر ہونے کی اجازت نہ دے۔"
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے ۔
فورم