رسائی کے لنکس

ایران نے ریسرچ سیٹیلائٹ خلا میں بھیج دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • 60 کلو گرام وزنی 'چمران ون' سیٹیلاٹ کو ہفتے کو خلا میں روانہ کیا گیا، ارنا
  • ریسرچ سیٹیلائٹ کو پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے مقامی سطح پر بنائے گئے راکٹ 'قائم 100' کی مدد سے خلا میں بھیجا گیا ہے، رپورٹ
  • ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کے اقتدار میں آںے کے بعد تہران نے یہ پہلا سیٹیلائٹ خلا میں روانہ کیا ہے۔
  • تہران کے سیٹیلائٹ پروگرام کو مغرب بیسلٹک میزائل کی ٹیکنالوجی میں بہتری کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
  • ایران نے رواں برس جنوری میں کہا تھا کہ اس نے کامیابی کے ساتھ تین سیٹیلائٹ خلا میں بھیجے ہیں۔

ویب ڈیسک ایران نے اپنا ریسرچ سیٹیلائٹ ہفتے کو خلا میں روانہ کیا ہے جس کے سگنلز زمین پر موصول ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے 'ارنا' کے مطابق 60 کلو گرام وزنی 'چمران ون' سیٹیلاٹ کو ہفتے کو خلا میں روانہ کیا گیا جو کامیابی سے 550 کلومیٹر دور خلا کے مدار میں پہنچ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ریسرچ سیٹیلائٹ کو پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے مقامی سطح پر بنائے گئے راکٹ 'قائم 100' کی مدد سے خلا میں بھیجا گیا ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق سیٹیلائٹ سے زمین پر سگنل موصول ہوئے ہیں۔

اس سے قبل رواں برس جنوری میں ایران نے کہا تھا کہ اس نے کامیابی کے ساتھ تین سیٹیلائٹ خلا میں بھیجے ہیں۔

ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کے اقتدار میں آںے کے بعد تہران نے یہ پہلا سیٹیلائٹ خلا میں روانہ کیا ہے جس کا مقصد بلندی پر ہارڈویئر اور سافٹ ویئر سسٹم کی ٹیسٹنگ ہے۔

ایران نے مغربی پابندیوں کے باوجود گزشتہ کئی برسوں کے دوران اپنا اسپیس پروگرام تخلیق کیا ہے جب کہ تہران کے سیٹیلائٹ پروگرام کو مغرب بیسلٹک میزائل کی ٹیکنالوجی میں بہتری کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

ایران نے ایسے موقع پر سیٹیلائٹ خلا میں روانہ کیا ہے جب اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف کارروائیوں میں شدت کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے اور علاقائی جنگ پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

امریکہ اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ ایران کی جانب سے سیٹیلائٹ لانچنگ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے خلاف ہے۔ واشنگٹن نے تہران پر زور دیا تھا کہ وہ بیلسٹک میزائل کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت حاصل کرنے سے باز رہے۔

ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر اقوامِ متحدہ کی عائد کردہ پابندیاں گزشتہ برس اکتوبر میں ہی ختم ہو گئی تھیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG