رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل میں 2 مستقل افریقی نشستوں کی حمایت کا شکریہ لیکن ہمیں"ویٹو پاور"بھی چاہئے، جنوبی افریقہ


جنوبی افریقہ میں کیپ ٹاؤن کے ٹاؤن ہال میں ملک سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کرنے والے رہنما نیلسن مینڈیلاکا ایک مجسمہ فائل فوٹو رائٹرز 18 جولائی 2024
جنوبی افریقہ میں کیپ ٹاؤن کے ٹاؤن ہال میں ملک سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کرنے والے رہنما نیلسن مینڈیلاکا ایک مجسمہ فائل فوٹو رائٹرز 18 جولائی 2024
  • امریکہ نے کہا تھا کہ اس نے افریقہ کے لیے دو مستقل نشستوں کی حمایت کی ہے لیکن انہیں کونسل کی قراردادوں پر وہ ویٹو پاور حاصل نہیں ہونی چاہئے۔
  • جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا کہ ویٹو کا حق دینے سے انکار انہیں "دوسرے درجے کا شہری" بناتا ہے۔
  • رامافوسا نے کہا کہ سلامتی کونسل میں 1.3 ارب لوگوں پر مشتمل براعظم کی نمائندگی نہ ہونا، اقوام متحدہ کے کردار کو کم کرتا ہے۔
  • افریقی ممالک کے پاس اس وقت سلامتی کونسل میں تین غیر مستقل نشستیں ہیں۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افریقی ممالک کو دو مستقل نشستں مختص کرنے کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا خیرمقدم کیا، لیکن کہا کہ ویٹو کا حق دینے سے انکار انہیں "دوسرے درجے کا شہری" بنانا ہے۔

امریکہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس نے افریقہ کے لیے دو مستقل نشستوں کی حمایت کی ہے لیکن انہیں کونسل کی قراردادوں پر وہ ویٹو پاور حاصل نہیں ہونی چاہیے، جیسی کہ موجودہ مستقل اراکان، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ کو حاصل ہے۔

جنوبی افریقہ کے صدر راما فوسا۔فوٹو رائٹرز
جنوبی افریقہ کے صدر راما فوسا۔فوٹو رائٹرز

رامافوسا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سلامتی کونسل میں 1.3 ارب لوگوں پر مشتمل براعظم کی نمائندگی نہ ہونا، اقوام متحدہ کے کردار کو کم کرتا ہے۔

"تاہم، ان کو دوسرے مستقل اراکان کی طرح کے حقوق دینے سے انکار کا مطلب ہے کہ ہم ایک بار پھر دوسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں،" رامافوسا نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہماری شرکت سنجیدہ نوعیت کی ہونی چاہیے۔

رامافوسا نے کہا "ہم افریقہ کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دوسرے درجے کی شرکت نہیں کر سکتے۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ کہ کونسے دو ملکوں کو مستقل نشستوں پر رکھا جائے افریقی یونین کو کرنا چاہئے۔

افریقی ممالک کے پاس اس وقت سلامتی کونسل میں تین غیر مستقل نشستیں ہیں، جو ہردو سال کی مدت کے بعد منتقلی کی بنیادوں پر مختص ہیں۔

رکنیت میں کسی بھی تبدیلی کے لیے پہلے 193 رکن ممالک میں سے دو تہائی کی منظوری اور اور توثیق کی ضرورت ہوگی۔

سلامتی کونسل میں اصلاحات کا معاملہ بھی اس کے مستقل ارکان کے درمیان اختلافات کی وجہ سے طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔ان کو بھی ان پانچ اعلیٰ طاقتوں کی جانب سے متفقہ طور پر توثیق کرنے کی ضرورت ہوگی، جو سب ہی جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں۔

یہ رپورٹ اے ایف پی کی معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG