پینٹاگون نے ہفتے کے روز ایران کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے کہ امریکی نیوی کے طیارہ بردار جہاز نے اس کی کشتیوں کو خبردار کرنے کے لیے غیر پیشہ وارانہ طریقے سے گولیاں چلائی تھیں۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارےارنا نے سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمعے کے روز یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی بحری جہاز یو ایس ایس نیمٹز خلیج بنگال میں اس کے ایک آئل پلیٹ فارم کے قریب پہنچا اور بحری جہاز کے ایک ہیلی کاپٹر نے ایرانی فوجیوں کی ایک کشتی پر فائرنگ کی۔
امریکی نیوی کے ترجمان لیفٹیننٹ آئن ایم مک کونیگری نے ہفتے کے روز کہا کہ 28 جولائی کو خلیج عرب کی بین الاقوامی خلائی حدود میں معمول کی گشت کے دوران امریکی نیوی کے ایک ہیلی کاپٹر نے اسلامی سپاہ پاسداران انقللاب کی کچھ بحری کشتیاں انتہائی تیز رفتاری سے امریکی جہاز کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا۔ امریکی نیوی کے ان کےساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن ایران کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا,جس کے بعد ایک محفوظ فاصلے سے امریکی ہیلی کاپٹر نے روشنی کے گولے داغےجنہیں دیکھ کر ایرانی کشتیاں رک گئیں۔
یہ اس ہفتے میں ہونے والا دوسرا ایسا واقعہ ہے۔منگل کے روز ایک امریکی بحری جہاز نے خلیجی علاقے میں فوجیوں کی اس شکایت کے بعد کہ ایرانی کشتیاں خطرناک حد تک ان کے قریب آ گئیں تھیں، انتباہی فائرنگ کی۔
ایران نے امریکی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی کشتیاں نہیں بلکہ امریکی جہاز خطرناک طور پر آگے بڑھ رہا تھا۔
حالیہ مہینوں میں امریکی اور ایرانی بحری جہازوں اور کشتیوں کے درمیان تناؤ کی صورت حال پیش آتی رہی ہے۔ جنوری میں امریکی جہاز نے آبنائے ہرمز میں چار ایرانی کشتیوں پر انتباہی فائرنگ کی تھی۔
فوجی تناؤ کا تازہ ترین واقعہ جمعرات کو اس وقت پیش آیا جب ایران نے خلا میں ایک سیٹلائٹ پہنچانے کے لیے کامیابی کے ساتھ راکٹ لانچ کرنے کا اعلان کیا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے جمعرات کے روز یہ کہا کہ ایرانی راکٹ نے کامیابی کے ساتھ ڈھائی سو کلو گرام وزنی سیٹلائٹ زمین سے 500 کلومیٹر کی اونچائی پر پہنچا دیا۔جس پر امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے کا استحکام متاثر ہو گا۔