ایرانی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ایران منگل کے روز سعودی عرب میں اپنا سفارت خانہ سات سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھول رہا ہے ۔ ایران کا سفارتی مشن، جسے سعودی حکام نے ملک سے نکال دیا تھا، علی رضا عنایتی کی زیر قیادت واپس آئے گا، جو اس سے قبل کویت میں ایران کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ایران اور سعودی عرب کئی ماہ قبل چین کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت تعلقات کی بحالی پر رضامند ہو گئے تھے ۔ ان دونوں علاقائی حریفوں کے درمیان دشمنی سے مشرق وسطیٰ میں استحکام اور سیکیورٹی کو خطرہ لاحق تھا اور وہ یمن سے شام تک علاقائی تنازعات میں اضافے کا باعث بنی تھی۔
سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب ریاض کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کی پھانسی کے بعد تہران میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اس کے سفارت خانے اور شمال مغربی شہر مشہد میں قونصل خانے پر حملے کیے گئے تھے۔
تہران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ریاض میں ایک سفارتی ذریعے کے اس سے قبل کے پہلے تبصروں کی تصدیق کرتے ہوئے پیر کو ایک بیان میں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ۔
کنعانی نے کہا کہ ریاض میں ایران کا سفارت خانہ، جدہ میں اس کا قونصل خانہ اور اسلامی تعاون تنظیم ، او آئی سی میں اس کے نمائندہ دفتر کو منگل اور بدھ کو باضابطہ طور پر دوبارہ کھول دیا جائے گا ۔
سفارتی ذرائع نے اس سے قبل اے ایف پی کو بتایا تھا کہ افتتاحی تقریب منگل کو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے سعودی عرب میں نئے مقررکیے گئے ایرانی سفیر کی موجودگی میں ہوگی۔
سعودی عرب نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ تہران میں اپنا سفارت خانہ کب دوبارہ کھولے گا یا اپنا سفیر منتخب کرے گا۔
ایران اور سعودی عرب نے تعلقات بہتر بنانے سے پہلے برسوں تک مشرق وسطی کے تنازعات والے علاقوں میں ایک دوسرے کے مخالف فریقوں کی حمایت کی تھی۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے ۔