عراقی عہدے داروں کا کہنا ہے ہفتے کے روز مسلح افراد نے وسطی علاقے کے ایک شہر باقوبہ میں ایک منی ایکس چینج پر ڈاکے کے دوران پانچ افراد کو ہلاک کردیا۔
حکام کا کہناہے کہ مسلح افراد نے دفتر میں موجود افراد کو گولی ماردی اور وہاں سے بڑی مقدار میں رقم اٹھا کر فرار ہوگئے۔
تفتیشی عہدے داروں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کے جائے وقوع پر پہنچتے ہی ایک کار بم دھماکہ ہوا جس میں کئی پولیس اہل کار اور عام شہری زخمی ہوگئے۔
ایک سیکیورٹی عہدے دار کا کہناہے کہ مسلح افراد نے دفتر کولوٹنے سے پہلے فائرنگ کرکے پانچ افراد کو ہلاک اور دس کو زخمی کردیا۔
عراقی حکام اس طرح کے حملوں کا الزام القاعدہ جیسے عسکریت پسند گروپوں کو دے چکے ہیں جنہیں بقول ان کے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے سرمائے کی ضرورت ہے۔
حالیہ ہفتوں میں عراق میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے جن میں بم دھماکے اور سرکاری کارکنوں اور سیکیورٹی فورس کے عہدے داروں کے قتل کے واقعات شامل ہیں۔
جمعرات کے روز بغداد کے جنوب میں واقع ایک شیعہ اکثریتی قصبے حلہ میں کار بم کے ایک خود کش حملے میں 20 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حملہ آور ایک ایسے وقت میں ایک پولیس اسٹیشن کے داخلی دروازے تک اپنی گاڑی لے جانے میں کامیاب ہوگئے تھے جب شفٹ تبدیل ہورہی تھی۔