عراقی کمانڈر نے اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مئی تک موصل سے داعش کا خاتمہ کر لیا جائے گا، باوجود اس بات کے کہ ضلع کے قدیمی گنجان آباد شہر میں شدت پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
عراقی فوج کے چیف آف اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل عثمان الغنیم کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ''لڑائی تین ہفتوں کے اندر ختم ہو جائے گی"۔ اُن کا یہ بیان اتوار کے روز سرکاری تحویل میں شائع ہونے والے اخبار، 'الصباح' میں چھپا ہے۔
امریکی قیادت والا بین الاقوامی اتحاد موصل کی کارروائی میں فضائی اور زمینی حمایت فراہم کر رہا ہے۔ موصل شمالی عراق کا سب سے بڑا شہر ہے، جو جون 2014ء میں سخت گیر سنی عسکریت پسندوں کے قبضے میں چلا گیا تھا۔
جب سے اکتوبر میں یہ کارروائی شروع ہوئی ہے، داعش شہر کے زیادہ تر اضلاع پر اپنا کنٹرول کھو چکی ہے، جو شمال مغربی اضلاع اِن دِنوں زیر محاصرہ ہیں، جن میں شہر کا قدیم تاریخی مرکز بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ شدت پسندوں کے زیر قبضہ اس علاقے میں پانچ لاکھ لوگ آباد ہیں، جن میں سے 400000 افراد قدیم شہر میں مقیم ہیں، جن تک خوراک اور پانی کی رسائی نہ ہونے کے برابر ہے، جب کہ اُن کی اسپتال تک بھی رسائی نہیں۔