کوسوو کی سب سے بڑی یونیورسٹی کو اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے حملوں کی دھمکی موصول ہوئی ہے۔
یونیورسٹی آف پرسٹینا کے عہدے داروں نے بدھ کے روز بتایا کہ انہیں اسلامک اسٹیٹ کے مبینہ دستخطوں سے ایک دھمکی آمیز خط ایک ایسے وقت میں ملا جب اساتذہ اور طالب علم یونیورسٹی کی 47 ویں سالگرہ منانے کی تیاری کررہے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خط اس ہال سے ملا جہاں سالگرہ کی تقريبات منعقد ہونا ہیں۔
دھمکی ملنے کے بعد یونیورسٹی کی انتظامیہ نے سالانہ تقربیات کا مقام تبدیل کر دیا ہے۔
کوسوو کی پولیس نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کر رہی ہے اور کئی ایسے افراد سے پوچھ گچھ کی ہے جن کے ممکنہ طور خط بھیجنے والے سے رابطے ہو سکتے ہیں۔
پولیس نے بتایا کی خط ہاتھ سے تحرير کیا گیا ہے اور اس پر اسلامک اسٹیٹ کا لوگو نہیں ہے جب کہ اسلامک اسٹیٹ اس خط کو بھیجنے کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پولیس کے ترجمان ارگان بوروسکی نے کہا ہے کہ پولیس اس نام سے منسلک عالمی صورت حال کے پیش نظر ایسی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیتی ہے ۔
کوسوو بلقان کے علاقے کا سب سے چھوٹا مسلم اکثریتی ملک ہے۔
کوسوو حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اس ملک کے 317 شہری شام میں جا کر اسلامک اسٹیٹ سمیت انتہا پسند مسلح گروپس میں شامل ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق شام میں مختلف اسلامی گروپس کے ساتھ مل کر لڑنے والے کم ازکم 110 شہری وطن واپس آ چکے ہیں۔ جب کہ اندازً75 جنگجو اب بھی شام میں اگلے محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔