ایک امریکی فوجی اہل کار نے جمعے کے دِن بتایا کہ داعش کے لڑاکوں کو تیل کی آمدن میں اندازاً 50 فی صد کی کمی واقع ہو چکی ہے، جب کہ غیر ملکی لڑاکوں کی آمد میں 75 فی صد تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عراق اور شام میں داعش کے خلاف کارروائی سے متعلق ترجمان، کرنل اسٹیو وارن نے بغداد سے ٹیلی کانفرنس پر پینٹگان میں جمع اخباری نمائندوں کو بتایا کہ نہ صرف تیل کے نرخ میں ہونے والی کمی کے نتیجے میں تیل کی آمدن کم ہوئی ہے بلکہ امریکی قیادت میں جاری کارروائی کی بنا پر ہونے والا نقصان بھی شامل ہے، جسے ’ٹائڈل ویو 2‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جاری کارروائی میں داعش کے تیل کے ٹینکروں اور کنوؤں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
وارن نے مزید بتایا کہ ’’غیر ملکی لڑاکوں کی آمد میں کمی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں بَری فوج کی پیش قدمی شامل ہے، جس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے متحرک اقدامات لینے اور سرحدی محافظوں کی بہتر چوکسی اور بھرتی کی کوششوں کو ناکام بنانا سبھی شامل ہیں‘‘۔
وارن نے کہا کہ حالانکہ عراق میں داعش کے لڑاکوں کے لیے زمین سکڑتی جا رہی ہے، اس شدت پسند گروہ نے شام کی ماریہ لائن میں واقع دو چھوٹے قصبوں پر قبضہ جما لیا ہے، جو ترکی کی سرحد کے قریب شام کے شمال مغربی خطے کا دفاعی رقبہ ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران اس علاقے کا رقبہ داعش کے شدت پسندوں کے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے، جس کے بارے میں وارن نے کہا کہ باغی لڑاکا گروہوں اور شدت پسندوں کے درمیان ’’پنجہ آزمائی‘‘ جاری ہے۔
وارن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’وہاں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ ماریہ لائن میں کسی گروہ کو پہچاننا مشکل ہے، چونکہ ہمارے ہاں سے وہاں کوئی موجود نہیں ہے‘‘۔