عراق کے دارالحکومت کی مارکیٹوں میں منگل کو کئی بم دھماکے ہوئے، جن میں کم از کم 68 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔
مہلک ترین حملے شمالی بغداد کے الشباب علاقے میں ہوا، جس کی زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے، جہاں اہل کاروں نے کہا ہے کہ ایک خودکش بم حملہ آور نے ایک مصروف مارکیٹ میں جسم سے بندھے آتشیں مواد کو بھک سے اڑا دیا۔
خودساختہ داعش کے شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور کم ازکم 70 زخمی ہوئے۔
دوسرا حملہ کار بم دھماکے کا تھا، جو شہر کے جنوبی حصے رشید کے مضافات میں ہوا، جس میں کم از کم چھ ہلاک جب کہ 22 زخمی ہوئے۔
بغداد کے صدر سٹی کےشیعہ مضافات میں ایک خودکش کار بم حملہ ہوا جس میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 21 سے زائد زخمی ہوئے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے بھی رپورٹ دی ہے کہ چوتھا حملہ حبیبیہ کے شمال مشرقی مضافات میں واقع ایک ریستوران پر ہوا، جس میں نو افراد ہلاک ہوئے۔
اِن بم حملوں کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
گذشتہ ہفتے کے دوران، داعش نے بغداد اور اس کے گرد حملوں کی ایک لہر کے دوران 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
یہ تازہ ترین حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب عراقی بَری افواج نے عراق اور ہمسایہ شام میں داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف کلیدی اہمیت کی حامل کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے تسلیم کیا ہے کہ داعش کا شدت پسند گروپ سیاسی إصلاحات کی رفتار اور کوٹے کی بنیاد پر عمل داری کے نظام پر نظرثانی کے حوالے سے ملک میں جاری سیاسی بحران کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔