اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کو دہری شہریت سے متعلق جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرنے پر تاحیات نااہل کرنے کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کی درخواست پر سماعت کی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے فیصل واوڈا کی نا اہلی برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا۔
الیکشن کمیشن نے دہری شہریت کیس میں گزشتہ ہفتے فیصل واوڈا کو نا اہل قرار دیتے ہوئے اُن سے بطور رُکن قومی اسمبلی تمام مراعات واپس لینے کا حکم دیا تھا۔
فیصل واوڈا پر الزام تھا کہ اُنہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنی امریکہ کی شہریت چھپائی تھی اور اس حوالے سے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ فیصل واوڈا عرصۂ دراز تک الیکشن کمیشن کو گمراہ کرتے رہے۔ اُن کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی دہری شہریت چھوڑنے سے متعلق سرٹیفکیٹ مجاز اتھارٹی کو پیش کرتے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل واوڈا نے نااہلی سے بچنے کے لیے رُکن قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دیا اور بعدازاں سینیٹر بن گئے۔
فیصل واوڈا نے عدالت میں موؐقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف استعمال کرنے کا اختیار نہیں تھا، لہذٰا عدالت اُن کو تاحیات نااہل کرنے کی سزا ختم کرے۔
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے رُکن قومی اسمبلی قادر خان مندوخیل کی درخواست پر نو فروری کو فیصلہ سناتے ہوئے فیصل واوڈا کو تاحیات نا اہل قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے سینیٹ آف پاکستان کے رُکن کی حیثیت سے فیصل واوڈا کی رکنیت کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا۔