اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرِ سماعت ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے ان درخواستوں پر فیصلہ 23 نومبر کو محفوظ کیا تھا جو بینچ نے پیر کو سنایا۔
سابق وزیرِاعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے احتساب عدالت میں جاری ایوان فیلڈ پراپرٹیز، عزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی تھی۔
دریں اثنا اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا ہے جب کہ مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی تاریخوں میں تبدیلی کی درخواست مسترد کردی ہے۔
پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ ملک طیب کا بیان ریکارڈ نہ کیا جاسکا۔ کیپٹن (ر) صفدر منگل کو عدالت میں پیش ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی تین ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق درخواست مسترد ہونے کے بعد احتساب عدالت نے پیر کو دوپہر دوبارہ کارروائی کا آغاز کیا جس میں سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ پیش ہوئے۔
دوپہر کو استغاثہ کے گواہ ملک طیب خان نے 900 صفحات پر مشتمل پر نوازشریف کا بینکنگ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا تاہم وقت کی کمی کے باعث گواہ کا مکمل بیان ریکارڈ نہ کیا جاسکا۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی 5 دسمبر سے ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ لیکن مریم نواز کی ایک مہینے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست مسترد کردی۔ مریم نواز نے 5 دسمبر سے 5 جنوری تک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی تھی۔
دورانِ سماعت نوازشریف اور مریم نواز کمرۂ عدالت میں موبائل استعمال کرتے رہے۔ پیر کو پیشی کے دوران پہلی بار مریم نواز، کیپٹن صفدر اور نواز شریف کو ایک ساتھ بیٹھنے کی جگہ ملی۔
اس سے قبل میاں محمد نوازشریف پیر کی صبح اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ نیب ریفرنسز کی سماعت کے لیے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے تھے جہاں ان کے وکیل خواجہ حارث کی استدعا پر عدالت نے سماعت دن ایک بجے تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔
کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا ہائی کورٹ ریفرنس یکجا کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنائے گی جس پر جج محمد بشیر نے سماعت دن ایک بجے تک ملتوی کردی تھی۔
نیب نے 8 ستمبر کو سپریم کورٹ کے حکم پر نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف لندن فلیٹس، آف شورکمپنیوں، العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل کمپنی سے متعلق تین ریفرنسز فائل کیے تھے۔
احتساب عدالت نے تینوں ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق سابق وزیراعظم کی درخواست مسترد کردی تھی جس پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
تاہم ہائی کورٹ نے یہ معاملہ دوبارہ احتساب عدالت کو بھجوا دیا تھا جسے عدالت نے ایک بار پھر مسترد کردیا تھا اور اس فیصلے کے خلاف نواز شریف نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
نواز شریف نے انہی ریفرنسز کو یکجا کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے ان چیمبر میں سماعت کرنے کے بعد مسترد کردیا تھا۔
تاہم نواز شریف نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے لگانے کے لیے عدالتِ عظمیٰ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔