رسائی کے لنکس

حکومت کی درخواست منظور، 31 دسمبر کو اسلام آباد میں شیڈول بلدیاتی انتخابات ملتوی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق محفوظ فیصلہ منگل کو جاری کر دیا، جس کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جاری شیڈول منسوخ کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو احکامات جاری کیے تھے کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے فریقین کا مؤقف سنا جائے۔

کمیشن نے وفاق کی درخواست منظور کرلی ہے جب کہ جماعت اسلامی اور تحریکِ انصاف کی استدعا مسترد کر دی گئی ہے۔

مذکورہ دونوں جماعتوں نے اسلام آباد کی 101 یونین کونسلوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی درخواست کی تھی۔

کمیشن نے منگل کو اپنے فیصلے میں حکومتی درخواست کے مطابق 125 یونین کونسلز میں انتخابات کرانے کی درخواست منظور کی ہے البتہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ انتخابات کب ممکن ہو سکیں گے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی کہ بلدیاتی الیکشن کے 31 دسمبر کو انعقاد کے حوالے سے احکامات جاری کیے جائیں اور حکومت کی اس کوشش کو روکا جائے جس کے تحت وہ 31 دسمبر کو الیکشن کے انعقاد کو روکنا چاہتی ہے۔

کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوبارہ انعقاد کے حوالے سے کوئی تاریخ جاری نہیں کی۔ الیکشن کمیشن میں منگل کو ہونے والی کارروائی کے حوالے سے سینئر صحافی احمد نواز کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کو مراسلہ ارسال کیا تھا کہ کمیشن نئی یونین کونسلز کی تعداد کے مطابق انتخابات کرائے۔

ان کے مطابق حکومت نے اسلام آباد کی یونین کونسلز 101 سے بڑھا کر 125 کرنے کے حوالے سے کمیشن کو آگاہ کیا گیا تھا جب کہ حکومت چاہتی ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب براہِ راست ہو۔

انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کا فیصلہ پہلے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ چلی گئی جہاں ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ فریقین کو سنا جائے۔ اس دوران یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کی وفاقی کابینہ سے منظوری لے لی گئی تھی اور وزارتِ داخلہ نے ایک نیا گزٹ بھی جاری کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام حکومت اور عوام کے درمیان ڈاک خانے کا کردار ادا کرنا ہے۔ یعنی جو فیصلہ حکومت کرتی ہے اس پر عمل کرتے ہوئے عوام کو اس سے آگاہ کرنا اور پھر عوام کی جو رائے ہو اس کو آگے حکومت تک پہنچانا اس کا کام ہے۔

الیکشن کمیشن میں ہونے والی کارروائی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ کارروائی تین گھنٹے جاری رہی اور اس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا اور پھر مختصر فیصلہ سنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ الیکشن کب ہوں گے۔ان کے بقول پہلے یونین کونسلز کی حد بندی ہو گی، اس کے بعد اس پر اعتراضات آئیں گے اور ان کا جائزہ لینے کے بعد حتمی فہرست تیار ہوگی جب کہ اس پورے عمل میں پانچ سے چھ ماہ لگ جائیں گے۔
ان کے مطابق پانچ سے چھ ماہ بعد ممکنہ طور پر عام انتخابات قریب ہوں گے، اس لیے 2023 میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ہونا ممکن نظر نہیں آ رہا۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سینئر صحافی اویس یوسف زئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جو معاملہ تھا اس میں کئی درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں جن میں مرکزی درخواست تحریکِ انصاف کی تھی جس میں ان کا مؤقف تھا کہ شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر 2022 کو ہی ہونے چاہیئں۔ حکومت کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے بعد بلدیاتی انتخابات کرانے کامؤقف درست نہیں ہے اور اس کی دلیل یہ دی گئی تھی کہ جب بھی کسی انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہو جائے تو اس کے بعد ہونے والی قانون سازی کا اطلاق آئندہ انتخابات پر ہوگا۔

ان کے مطابق مختلف ووٹرز نے بھی الیکشن کمیشن میں درخواستیں دائر کی ہوئی تھیں کہ ووٹر لسٹوں میں ان کا اندراج درست نہیں ہے۔ وہ الیکشن سے قبل ووٹر لسٹوں میں درستگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے تمام درخواستوں کو یکجا کرکے سنا تھا اور انہوں نے احکامات جاری کیے تھے کہ الیکشن کمیشن 27 اور 28 دسمبر کو فریقین کو ایک بار پھر سنے۔ 27 تاریخ کو الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو سن لیا ہے جب کہ کل یعنی 28 دسمبر کو ووٹر لسٹوں پر اعتراضات کو سنا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں انتخابات کی تیاری پوری کر لی گئی تھیں البتہ حالیہ دنوں میں ایک خود کش دھماکے کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی جس کے تحت کسی بھی اجتماع پع پابندی عائد تھی۔

XS
SM
MD
LG