مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے تیونس کے قومی عجائب گھر پر بدھ کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
'نیشنل بردو میوزیم' پر دو مسلح افراد کے اس حملے میں کئی غیر ملکی سیاحوں سمیت 23 افراد ہلاک اور کئی درجن زخمی ہوئے تھے۔ بعد ازاں دونوں حملہ آوربھی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں مارے گئے تھے۔
داعش کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں شدت پسند تنظیم نے کارروائی کو"مسلم تیونس میں منافقوں اور اخلاق باختہ لوگوں کے مرکز پر ایک مبارک حملہ" قرار دیا ہے۔
آڈیو بیان میں دونوں حملہ آوروں کو "داعش کے نمایاں جنگجو" قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ مشین گنوں اور بموں سے مسلح تھے۔
شدت پسند گروہوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے 'سائٹ انٹیلی جنس گروپ' نے بھی داعش کی جانب سے بدھ کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاعات کی تصدیق کی ہے۔
اس سے قبل جمعرات کو تیونس کے حکام نے حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں نو مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا اعلان کیا تھا۔
گرفتاریوں کا اعلان تیونس کے صدر کے دفتر کی جانب سے ایک بیان میں کیا گیا تھا جس میں مزید کوئی تفصیلات موجود نہیں۔
بدھ کو حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی اعلیٰ حکام نے کہا تھا کہ پولیس نے حملہ آوروں کی مدد کرنے والے ممکنہ ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے ۔
پولیس نے دونوں حملہ آوروں کو یاسین لابیدی اور حاتم خاشنوئی کے ناموں سے شناخت کیا ہے جنہوں نے میوزیم کے باہر موجود سیاحوں پر فائرنگ کرنے کے بعد عمارت کے اندر موجود چند سیاحوں کو یرغمال بنالیا تھا۔
دونوں حملہ آور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی پولیس کارروائی میں مارے گئے تھے۔
تیونسی حکومت کا کہنا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 20 غیر ملکی سیاح شامل ہیں جن کا تعلق جاپان، جرمنی، اٹلی، پولینڈ، اسپین اور کولمبیا سے ہے۔ مرنے والوں میں تیونس کے تین شہری بھی شامل ہیں۔