|
ویب ڈیسک _ اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سیکیورٹی کابینہ سے منظوری کے بعد اب یہ معاملہ جمعے کو ہی اسرائیل کی فل کیبنٹ کے سامنے رکھا جائے گا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس کے ساتھ یرغمالوں کی بازیابی کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس سے فریقین کے درمیان 15 ماہ سے جاری غزہ جنگ کے خاتمے میں حائل رکاوٹیں ختم ہو گئی ہیں۔
نیتن یاہو کے دفتر نے جمعے کی صبح جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کو مذاکراتی ٹیم نے آگاہ کر دیا ہے کہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے معاہدہ ہو چکا ہے۔
اسرائیل کی فل کیبنٹ نے اگر معاہدے کی منظوری دے دی تو اتوار سے جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالوں کی واپسی اور اسرائیلی جیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی کا آغاز ہو جائے گا۔
اس سے قبل جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد جمعرات کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے حماس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ معاہدے کے بعض نکات سے پیچھے ہٹ رہی ہے جب کہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ بندی معاہدے کی توثیق کی گئی تو وہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔
بین گویر نے اپنے ایک بیان میں معاہدے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے جنگ کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیاں ختم ہوجائیں گی۔
دوسری جانب حماس کے سینئر رہنما عزت الرشق نے نیتن یاہو کے اس دعوے کی تردید کی ان کی تنظیم معاہدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ ان کے بقول، حماس ثالثوں کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالث کا کردار ادا کیا تھا اور ثالثوں نے ہی بدھ کو جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے ہونے والے معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد کے لیے پرامید ہیں۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کی جانب سے جمعرات کو مختلف فضائی حملوں میں کم از کم 77 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اتوار سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہو گی اور اس دوران حماس اتوار کو 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور زخمی شامل ہیں۔ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی آزاد کر دیے جائیں گے اور غزہ کی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
اسی عرصے کے دوران دوسرے مرحلے میں تنازع کے مکمل خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور بقیہ یرغمالوں کی واپسی کے امور پر مذاکرات ہوں گے۔
معاہدے کے تحت تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیرِ نو اور وہاں حکومتی و سیکیورٹی انتظام پر بات ہو گی۔
یاد رہے کہ غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور تقریباً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے حملے کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیل کی کارروائیوں میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 46 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔)
فورم