اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ سے مزید 25، ایف-35 لڑاکا طیارے خریدے گا۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے اتوار کو بتایا کہ اس معاہدے سے اسرائیل کی جنگی طیاروں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔
امریکہ کے ایف-35 دنیا کے انتہائی جدیدلڑاکا طیاروں میں شامل ہیں اور مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل ایسا واحد ملک ہے جس کے پاس یہ جہاز ہیں۔
اسرائیل اور امریکہ میں ان جنگی جہازوں کی خریداری کے کے لیے تین ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے۔اس معاہدے کے بعد اسرائیل کے پاس ایف-35 جنگی طیاروں کی تعداد 75 ہو جائے گی۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل کے پاس پہلے ہی 50, ایف-35 طیارے موجود تھے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہو جائے گا۔ وزارتِ دفاع نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے لیے مالی معاونت امریکہ سے ملنے والی فوجی امداد کے ذریعے کی جائے گی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس جنگی طیارےکو بنانے والی کمپنی 'لاک ہیڈ مارٹن' اور جہاز کا انجن بنانے والی کمپنی 'پریٹ اینڈ وائٹںی' نے اسرائیل کی کمپنیوں کو طیارے بنانے کے عمل میں شریک کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ امریکہ کی کمپنیوں اور اسرائیل کے دفاعی اداروں کے درمیان ان طیاروں کی مرمت کے لیے درکار پرزوں اور ساز و سامان کی فراہمی کے لیے متواتر تعاون برقرار رہے۔
اسرائیل یہ طیارے ایک ایسے وقت میں خرید رہا ہے جب اس کے مشرقِ وسطی میں کچھ ممالک سے تعلقات استوار ہوئے ہیں جب کہ ایران سے تعلقات میں انتہائی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
اسرائیل ماضی میں ایران کے ڈرون گرانے کے لیے ایف-35 طیاروں کا استعمال کرتا رہا ہے اور اس نے تہران کے جوہری اثاثوں کو بھی میزائلوں سے نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
اسرائیل تہران پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے، تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا ے۔
ایران میں گزشتہ کئی برسوں سے جوہری تنصیبات پر ہونے والے مبینہ حادثات اور اس کے جوہری ماہرین پر حملوں میں بھی اسرائیل کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)