اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیلی وزارت کی طرف سے یروشلم کے متنازع علاقے میں آبادکاری کے منصوبے پر امریکی نائب صدر سے ’افسوس‘ کا اظہار کیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ انھیں منگل کے روز آبادکاری کے منصوبے کی منظوری کے وقت پر افسوس ہے۔ یہ منظوری ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی نائب صدر جو بائڈن اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کو بحال کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اسرائیل کے دورے پر تھے۔ دفتر نے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے بائڈن کو بتایا کہ اس منصوبے کی منظوری کا وقت ’بدقسمت‘ تھا۔
بائڈن نے بدھ کے روز منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 14 ماہ سے معطل مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے درکار اعتماد کو دھچکا پہنچانے کے مترادف ہے۔ یہ امریکہ کے کسی اعلیٰ عہدے دار کی طرف سے اسرائیل پر غیر معمولی طور پر کڑی تنقید تھی۔
فلسطینی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اس منصوبے کو واپس لے لے، جس کے تحت مشرقی یروشلم میں یہودیوں کے لیے مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ اسرائیل نے اس علاقے پر 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا اور فلسطینی یہاں مستقبل کے فلسطینی مملکت کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
عرب لیگ کے سربراہ عمرو موسیٰ نے کہا ہے کہ فلسطینی صدر محمود نے اسرائیل کے ساتھ امریکی ثالثوں کے ذریعے ہونے والے مذاکرات کو منسوخ کر دیا ہے۔