یحییٰ سنوار خان یونس میں چھپے ہوئے ہیں جو خیال کیا جاتا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائنڈ ہیں، امریکی اور اسرائیلی حکام
|
جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے میں زمینی دستوں، لڑاکا جیٹ طیاروں، ہیلی کاپٹر گن شپس اور چھاتہ برداروں پر مشتمل فوجی کارروائی شروع کی گئی ہے، اسرائیل کی ڈیفینس فورسز ، آئی ڈی ایف نے جمعہ کو یہ اعلان کیا۔
یہ تیسرا زمینی آپریشن ہے جو کہ حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی ڈیفینس فورسز کی طرف سے کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے کہا کہ خان یونس کے خلاف یہ کارروائی فلسطینیوں کی جانب سے راکٹ فائرنگ کے جواب میں اور انٹیلی جینس کی ان معلومات کی بنیاد پر کی جارہی ہے کہ وہاں دہشت گردوں اور دہشت گردی کا انفرا اسٹرکچر موجود ہے ۔
خان یونس کے رہائشیوں اور بے گھر لوگوں سے کہا گیا کہ وہ علاقے کو خالی کر دیں جن میں سے بہت سے جولائی میں اسرائیل کے آخری حملے کے بعد ابھی حال ہی میں وہاں واپس آئے تھے۔
امریکی اور اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ خان یونس وہ جگہ ہے جہاں خیال کیا جاتا ہے کہ یحییٰ سنوار چھپے ہوئے ہیں اور جو 7 اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائنڈ ہیں ۔
انہیں حال ہی میں حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ کی جگہ نامزد کیا گیا ہے جو ایران کے دارالحکومت تہران میں حملے میں ہلاک ہوئے تھے ، جس کے بارے میں بڑے پیمانے پر خیال کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی کارروائی تھی۔
اسرائیل کی جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنےپر رضامندی
اسرائیل جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔ اس نے اس رضامندی کااظہار امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے جنگ ختم کرنے اور باقی یرغمالوں اور زیر حراست افراد کی رہائی کا معاہدہ طے کرنے کےمطالبے کے بعد کیا ہے۔
جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں، معاہدے کے لیے ثالثی کرنے والے تینوں ملکوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہےکہ جنگ بندی اور یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے کر لیا جائے ،تاکہ طویل عرصے سے مصائب میں مبتلا غزہ کے لوگوں اور طویل عرصے سے مشکلات میں پڑے یرغمالوں اور ان کے خاندانوں کو فوری ریلیف پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ " کسی بھی فریق کے پاس وقت ضائع کرنے یا مزید تاخیر کا کوئی جواز موجود نہیں ہے ۔ اب یرغمالوں کی رہائی،جنگ بندی کے آغاز اور اس معاہدے پر عمل درآمد کا وقت آگیا ہے۔"
انہوں نے دونوں فریقوں سے 15 اگست کو دوحہ یا قاہرہ میں دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو بعد میں کہا کہ اسرائیل 15 اگست کو ایک مذاکراتی ٹیم کو " معاہدے پر عمل درآمد کی تفصیلات طے کرنے کے لیے متفقہ طور پر طے شدہ مقام پر بھیجےگا ۔"
ابھی تک حماس کی جانب سے کوئی وفد بھیجنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
یورپی رہنماؤں کا جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت
اسی دوران میں فرانس کے صدر میکراں اور یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین سمیت یورپ بھر کے رہنماؤں نے غز ہ میں جنگ بندی کے مطالبے کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے جمعے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا "ہمیں اب غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ یہ ہی جان بچانے، امن کی امید بحال کرنےاور یرغمالوں کی واپسی کے حصول کا واحد راستہ ہے۔"
انہوں نے مزید لکھا" اس لئے خطے کو درکار امن اور استحکام میں مدد کے لیے میں امریکہ، مصر اور قطر کی قیادت میں ہونے والی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہوں۔"
ایک اور پیش رفت میں نئی امریکی کمک مشرق وسطیٰ پہنچ گئی ہے، جو ایران اور ایرانی حمایت یافتہ پراکسیوں کے ممکنہ حملے کے خلاف اسرائیل کے دفاع میں مدد کرے گی۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے جو خطے میں امریکی فورسز کی نگرانی کرتی ہے، کہا کہ F-22 Raptors کا ایک دستہ جمعرات کو پہنچا۔ اس نے لڑاکاجیٹ طیاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم