|
امریکی قانون سازوں نےاسرائیل کو بعض جنگی سازوسامان کی فراہمی معطل کرنے کے صدر جو بائیڈن کےفیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ یہ فیصلہ امریکی پالیسی میں کسی ممکنہ تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے ، اگرچہ پینٹاگون نے کہا ہےکہ یہ اقدام حتمی نہیں ہے۔
سینیٹ کے ریپبلکن لیڈر مچ میکونل
سینیٹ میں اپنےابتدائی ریمارکس میں، سینیٹ کے اعلیٰ ترین ریپبلکن نے بائیڈن پر سخت تنقید کرتےہوئے کہا کہ وہ (بائیڈن) " اندرون ملک اپنی پارٹی کے اسرائیل مخالف گروپ کے سخت سیاسی دباؤ اور کیمپس کے کمیونسٹوں کے سامنے جھک رہے ہیں جنہوں نے خود کو حماس اور حزب اللہ کے جھنڈے میں لپیٹنے کا فیصلہ کیاہے۔"
میکونل نے خاص طور پر ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر پر بات کرتے ہوئے بائیڈن پر الزام لگایا کہ وہ "امریکہ اور ایک قریبی اتحادی کے درمیان فاصلےپیدا کر رہے ہیں ۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے کانگریس کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور یہ کہ "ہمیں ابھی تک اہم حقائق کا علم نہیں ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ،"انتظامیہ کے لیے اسرائیل کی امداد روکنا اپنے طور پر تباہ کن ہے۔ اس سے صرف اندرو ن ملک اسرائیل مخالف جذبات کو تقویت پہنچے گی اور بیرون ملک اس سے ایران اور اس کی دہشت گرد پراکسیز کی حوصلہ افزائی ہوگی۔"
آزاد سینیٹر برنی سینڈرز
سینیٹ کے آزاد رکن،برنی سینڈرز نے کہا،" غزہ میں نیتن یاہو کی جنگ نے جس غیر معمولی انسانی تباہی کو جنم دیا ہے،جہاں لاکھوں بچوں کو بھوک کا سامنا ہے،اس کو دیکھتے ہوئے، صدر بائیڈن اس انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کو بموں کی ترسیل روکنے میں بالکل درست ہیں ۔ لیکن یہ پہلا قدم ہونا چاہیے۔"
سینیٹر برنی نے مزید کہا، " امریکہ کو اب اپنے تمام تر اثر و رسوخ کو، فوری جنگ بندی، رفح پر حملوں کے خاتمے، اور مایوسی میں زندگی گزارنے والے لوگوں کو بڑی مقدار میں انسانی امداد کی فوری ترسیل کا مطالبہ کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔"
انہوں نے کہا کہ ,"ہمارا اثر و رسوخ واضح ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران، امریکہ نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ ہم فلسطینی عوام کے خلاف نیتن یاہو کی ہولناک جنگ میں مزید شریک نہیں ہو سکتے۔"
ڈیموکریٹک قانون ساز آر او کھنہ
ایوا ن کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ایک رکن آر او کھنہ نے جو ماضی میں جنگ بندی کا مطالبہ کر چکےہیں ، رائٹرز کو بتایا کہ وہ مزید تفصیلات دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اس اقدام کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ،"میں جارحانہ ہتھیاروں کو روکنے کی حمایت کرتا ہوں۔"
ریپبلکن سینیٹر لنزی گراہم
امریکی سینیٹ کے ریپبلکن رکن، سینیٹر لنزی گراہم نے کہا ،" اگر ہم اسرائیلی ریاست کو ایک بڑے خطرے کے وقت دشمنوں کو تباہ کرنے کے لیے ضروری ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیتے ہیں، تو ہم اس کی قیمت چکائیں گے۔ یہ غیر معقول بات ہے، یہ مضحکہ خیز ہے۔ اسرائیل کو وہ جنگ لڑنے کےلیے، جسے ہارنا وہ برداشت نہیں کر سکتے،جو کچھ درکار ہے اسے دیں۔"
ریپبلکن سینیٹر جیری مورن
ریپبلکن سینیٹر جیری مورن نے کہا ،"بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی میں دانستہ طور پر تاخیر کی ہے ۔ کیا اس سے ایران کو شہ نہیں ملے گی؟ ہمیں اسرائیل کے دشمنوں کو یہ اشارہ نہیں دینا چاہیے کہ امریکی حمایت مشروط ہے۔"
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی مصر کی سرحد سے متصل غزہ کے علاقے رفح میں کارروائی کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی دو ہفتوں کے لیے روک دی ہے۔
امریکہ غزہ جنگ میں اسرائیل کا نہ صرف سب سے بڑا اتحادی ہےبلکہ اسے ہتھیار فراہم کرنے والا بڑا ملک بھی ہے اور اس جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہو گا کہ جب امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر کی جائے گی۔
دوسری جانب فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے اعتراض کے بعد غزہ جنگ بندی سے متعلق نظرِ ثانی شدہ تجویز پیش کر دی ہے جس کے بعد امریکہ اور فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے پُر امید ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم