فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی سرحد پرنکالے جانے والے متعدد احتجاجی مظاہروں نےاتوار کوتشدد کا رُخ اختیار کر لیا جِس کے باعث کم از کم 10افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین اور لبنانی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ کم از کم پانچ افراد اُس وقت ہلاک اور 50سے زائدزخمی ہوئے جب احتجاجی مظاہرین کو لبنان سے اسرائیل میں داخل ہونے سے روکنے کے لیےاسرائیلی فوج نے اُن پرگولی چلادی۔
شام میں بھی مظاہرین نے اسرائیلی زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر سرحدی باڑ کو توڑنے کی کوشش کی۔ شامی عہدے دار اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجوں نے فائر کھول دیا۔ اِس واقعے میں چارافراد ہلاک اور کم از کم 45زخمی ہوئے۔
فلسطینی طبی کارکنوں اور عہدے داروں کا کہنا ہے کہ حماس کی زیرِ انتظام غزہ پٹی کی سرحد کے ساتھ ہونے والےاحتجاجی مظاہروں میں جھڑپیں ہوئیں جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 60زخمی ہوئے۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ یروشلم کے باہرہونے والی جھڑپوں میں 100سے زائد افراد اُس وقت زخمی ہوئے جب فوجوں نے سنگ باری کرنے والے مظاہرین کے ایک گروہ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
فلسطینیوں کا یہ احتجاجی مظاہرہ، اُن کے بقول، ’نقبہ‘ سے موسوم ہے۔ نقبہ سے مراد آفت ہے اور یہ دِن اسرائیل کے قیام کے دن منایا جاتا ہے۔ 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے وقت فلسطینی خاندانوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے تھے۔
شام نے مظاہرین پر اسرائیل کی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات مجرمانہ فعل ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نتن یاہو نے اتوار کو ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ اسرائیل اپنی سرحد کا دفاع کرنے میں پُر عزم ہے۔