الجزیرہ ٹیلی ویژن نے خفیہ دستاویزات کا دوسرا حصہ جاری کیا ہے جن میں فلسطینی محمود عباس سے یہ بیان منسوب ہے کہ امن معاہدے کے ایک حصے کے طورپر اسرائیل سے 50 لاکھ فلسطینیوں کو اپنے ملک میں جذب کرنے کے لیے کہنا غیر منطقی ہوگا۔
یہ دستاویزات فلسطینیوں کے اس عوامی مطالبے سے متضاد ہیں جس کے مطابق 1948تا1949ء کی جنگ کے دوران پناہ گزین بننے والوں اور ان کی اولادوں کو اسرائیل واپس جانے کا حق حاصل ہے۔
ان چوری شدہ دستاویزات کے مطابق مبینہ طورپر مسٹر نجی محفلوں میں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ صرف 10 لاکھ پناہ گزینوں ہی کی واپسی کا مطلب اسرائیل کا خاتمہ ہے اور یہ مطالبہ قابل عمل دکھائی نہیں دیتا۔
دستاویزات میں فلسطینی مذاکرات کاروں کے بارے میں کہا گیاہے کہ انہوں نے اسرائیل سے 10 سال کے عرصے میں سالانہ 10 ہزار پناہ گزینوں کی واپسی کی درخواست کی تھی جوکہ کل ایک لاکھ بنتے ہیں۔
فلسطینی مذاکرات کار وں کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس پر تیار ہوگئے تھے کہ اسرائیل صرف 10 ہزار پناہ گزینوں کو واپسی کی اجازت دے دے۔
اسرائیلی راہنماؤں کا کہناہے کہ بہت بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں کی دوبارہ آباد کاری خارج ازامکان ہے کیونکہ اس سے یہودی ریاست میں ان کی اکثریت ختم ہوجائے گی۔
مسٹر عباس کے ایک مشیرنے خلیج فارس کی ریاست قطرپر یہ الزام لگایا کہ وہ دانستہ طورپر فلسطینیوں کے مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے ۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن قطر میں ہی قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ میں قائم عرب سیٹلائٹ چینل سے جاری کی جانےوالی رپورٹ غلط بیانیوں اور جھوٹ پر مبنی ہے۔