اسرائیلی فوج کا کہناہے کہ اس نے ایک مال بردار بحری جہاز پکڑاہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عسکریت پسندوں کو کئی ٹن ہتھیار اسمگل کیے جارہے تھے۔
اسرائیل کی بحریہ نے منگل کے رو اسرائیلی ساحل سے تقریباً 320 کلومیٹر کے فاصلے پر بحرروم میں لائبیریا کے ایک مال بردار بحری جہاز وکٹوریہ کا راستہ روکا ۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ عملے کے ارکان نے اسرائیلی کمانڈوز کے خلاف کسی مزاحمت کا مظاہرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کا کہناہے کہ ہتھیاروں کا ذریعہ ایران ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں پیر کی رات ان ابتدائی اندازوں کے بعد بحری جہاز کو روکنے کا حکم دیا تھا کہ اس پر ہتھیار لدے ہوئے ہیں جن کامقصد اسرائیل کو نقصان پہنچانا ہے۔
مال بردار بحری جہاز کو تفصیلی معائنے کے لیے اسرائیلی بندرگاہ اشدود لے جایا جارہاہے۔ ایک فوجی ترجمان کا کہناہے کہ ابتدائی معائنہ سے کم ا ز کم ہتھیاروں سے بھرے تین پیٹیوں کا پتا چلاہے۔
اسرائیلی عہدے داروں کا کہناہے کہ ان کا خیال ہے کہ بحری جہاز نے شام سے مصر کے راستے اپنے سفر کا آغاز کیاتھا جہاں اس کا ایک سٹاپ ترکی میں تھا۔ تاہم ان کا کہناہے کہ ہتھیاروں کی ترسیل سے ترکی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اخبار یروشلم پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کا خیال ہے کہ ہتھیاروں کو مصر میں اتارا اور پھر انہیں زمینی راستے سے غزہ پہنچایا جانا تھا۔