فلسطینی کابینہ میں ردوبدل کے لیے اس میں شامل تمام اراکین اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ کابینہ کے اراکین نے اپنے استعفے پیر کے روز صدر محمود عباس کو پیش کیے جو ممکنہ طور پر وزیر اعظم سلام فیاد کو مختلف فلسطینی دھڑوں کی مشاورت سے نئی کابینہ تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپیں گے۔
مسٹر عباس نے فلسطینی کابینہ میں ردوبدل پر آمادگی کا اظہار مصر میں حسنی مبارک کے 30 سالہ اقتدار کے خلاف کامیاب عوامی تحریک کے چند دنوں بعد کیا۔ مصر میں احتجاجی مظاہروں کے بعد سے عرب دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی عوام نے سیاسی اصلاحات کے مطالبات کرنا شروع کر دیے ہیں۔
فلسطینی صدر کی حکومت نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں صدارتی و قانون ساز انتخابات ستمبر کے مہینے سے قبل منعقد کیے جائیں گے۔ تاہم حماس نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم مسٹر عباس کے اقتدار کو تسلیم نہیں کرتی، جن کے عہدہ صدارت کی مدت 2009ء میں ختم ہو گئی تھی لیکن اس میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کر دی گئی۔
حماس نے 2006ء میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی اور ایک سال بعد الفتح فورسز کو غزہ سے بے دخل کر دیا تھا جس کے بعد طرفین مغربی کنارے اور غزہ میں اپنی اپنی حکومتیں چلا رہے ہیں۔