رسائی کے لنکس

عالمی عدالت انصاف اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے کیس کو مسترد کردے: اسرائیل


اسرائیل کے بین الاقوامی قانون کے ڈپٹی اٹارنی جنرل گیلاد نوم، بین الاقوامی عدالت انصاف میں۔
اسرائیل کے بین الاقوامی قانون کے ڈپٹی اٹارنی جنرل گیلاد نوم، بین الاقوامی عدالت انصاف میں۔

  • عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ نے جو تصویر پیش کی ہے حقائق اور حالات سے مکمل طور پر مختلف ہے۔ اسرائیل
  • اسرائیل نے اپنے غزہ آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ججز رفح میں آپریشن روکنے اور فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے انخلا کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو خارج کردیں۔
  • جمعرات کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے پریٹوریا کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے الزامات کی سماعت کی۔
  • عدالت رفح میں اسرائیل کے نئے اور ہولناک حملے روکنے کا حکم دے : جنوبی افریقہ
  • رفح میں آپریشن جاری رہے گا جب کہ اضافی فورسز علاقے میں داخل ہوں گی: اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ

عالمی عدالتِ انصاف میں جمعے کو اسرائیل نے اپنے غزہ آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ججز رفح میں آپریشن روکنے اور فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے انخلا کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو خارج کردیں۔ اسرائیل کی وزارتِ انصاف کے عہدے دار گیلاد نوم نے جنوبی افریقہ کے کیس کو حقائق اور حالات سے مکمل طور پر الگ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ "نسل کشی" کے گھناؤنے الزام کا مذاق اڑاتا ہے۔ اسرائیلی عہدے دار نے اسے "مقدس کنوینشن کا کھلا استحصال" قرار دیا۔

اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اپنے غزہ کے حملے کی فوجی ضرورت کا دفاع کیا اور ججوں سے کہا کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے رفح میں اسرائیل کی کارروائی روکنے اور دستبردار ہونے کا حکم دینے کی درخواست کو مسترد کر دیں۔

جنوبی افریقہ نے کل جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے غزہ میں "نسل کشی" کو تیز کر دیا ہے اور اس نے ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ رفح پر اسرائیلی حملے کو روکنے کا حکم دیں۔

جمعرات کی کارروائی

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے پریٹوریا کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے الزامات کی سماعت کی تھی، جن میں اجتماعی قبریں، اذیت رسانی، اور انسانی ہمدردی کی امداد کو دانستہ طور پر روکنے کے الزامات شامل تھے۔دوسری جانب

پرٹیوریا کے اعلیٰ وکیل ووسیموزی میڈونسیلا نے کہا کہ ’’جب ہم آخری بار اس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے تو جنوبی افریقہ کو فلسطین اور اس کے لوگوں کے تحفظ کے لیے قتل عام کے اس عمل کو روکے جانے کی امید کی تھی۔"

جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونیلڈ لیمولا اور نیدر لینڈز کے لیے جنوبی افریقہ کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا 12 جنوری کو عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران، فوٹو رائٹرز۔
جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونیلڈ لیمولا اور نیدر لینڈز کے لیے جنوبی افریقہ کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا 12 جنوری کو عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران، فوٹو رائٹرز۔

میڈونسیلا نے مزید کہا کہ اس کے بجائے، اسرائیل نے اسے تیزی سے جاری رکھا ہے اور وہ اس وقت "ایک نئے اور خوفناک مرحلے پر پہنچ چکا ہے ۔"

اسرائیل کے ین الاقوامی قانون کے ڈپٹی اٹارنی جنرل گیلاد نوم نے غزہ میں کاروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کیس، یہاں تک کہ اپنے نام تک سے جو غزہ کی پٹی میں "نسل کشی" کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کا اطلاق ہے، بالکل برعکس حقیقت کا عکاس ہے۔"

اسرائیل کے ڈپٹی اٹارنی نے مزید کہا کہ اس نےجنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کو واپس لانے کی شدید اور بار بار کوششوں کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے کہا اس عدالت کے سامنے ایک بار پھر پانچ ماہ سے بھی کم عرصے میں ایک ایسی تصویر پیش کی گئی ہے جو حقائق اور حالات سے مکمل طور پر مختلف ہے۔ جنوبی افریقہ نے اس افسوسناک مسلح تنازعے اور اس کے حقیقی سیاق و سباق کو نظر انداز کیا ہے، جو کہ صورتحال کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔

جنوبی افریقہ نے دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف آئی سی جے کے پیس پیلس میں دو روزہ سماعتوں کے آغاز پر ججوں سے درخواست کی کہ وہ غزہ بھر میں جنگ بندی کا حکم دے ۔

جنوری میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنے ایک فیصلے میں جو دنیا بھر میں شہ سرخیوں میں رہا، اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں قتل عام کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی حتی المقدور کوشش کرے اور وہاں انسانی ہمدردی کی انسانی امداد کی ترسیل کو ممکن بنائے۔

لیکن عدالت نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا تھا اور اب جنوبی افریقہ کی دلیل یہ ہے کہ زمینی صورت حال خاص طور پر گنجان آباد شہر رفح میں آپریشن عالمی عدالت انصاف کی جانب سے تازہ اقدام کا متقاضی ہے۔

جنوبی افریقہ کے ایک وکیل وان لو نے دلیل پیش کی کہ رفح مہم "غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ نے یہ مقدمہ رفح کے لیے دائر کیا ہے لیکن تمام فلسطینیوں کو ایک قوم، نسل اور نسلی گروپ کے طور پر تحفظ کی ضرورت ہے جس کا عدالت ہی حکم دے سکتی ہے۔

عدالت تین ہنگامی احکامات جاری کرے : جنوبی افریقہ

جنوبی افریقہ چاہتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کے 1948 کے کنونشن کی خلاف ورزی کے زیادہ بڑے الزام پر فیصلہ دیتے ہوئے تین ہنگامی احکامات جاری کرے -- عدالتی زبان کے مطابق "عارضی اقدامات۔"

سب سے پہلے، وہ چاہتا ہے کہ عدالت اسرائیل کو رفح میں "فوری طور پر اپنی فوجی کارروائی کی فوری طور پر واپسی اور خاتمے کا حکم دے۔

دوسرا، اسرائیل کو انسانی ہمدردی سے متعلق امدادی کارکنوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں اور تفتیش کاروں کو غزہ تک "بلا روک ٹوک رسائی" کی اجازت کے لیے "تمام موثر اقدامات" کرنے چاہئیں۔

اور تیسرا حکم جس کی پریٹوریا نے درخواست کی وہ یہ کہ عدالت اس بات کو یقینی بنائے کہ اس نے اسرائیل کو جو احکامات دیے تھے اسرائیل ان پر عمل درآمد کے اقدامات کی رپورٹ اسے پیش کرے۔

رفح آپریشن 'جاری رہے گا۔ نیتن یاہو

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایسے امریکی انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے ،کہ رفح میں پناہ لینے والے دس لاکھ سے زیادہ شہری کراس فائرنگ کی زد میں آ سکتے ہیں، اس شہر پر حملے کا حکم دیا۔

نیتن یاہو نے بدھ کو جواز پیش کیا کہ "جو ہمیں کرنا ہے، ہم وہ کرینگے" اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ رفح سے بڑے پیمانے پر لوگوں کے انخلاء نے انسانی ہمدردی کے اس خوفناک سانحے کو ٹال دیا ہے ،جس کا بہت زیادہ ڈر تھا۔

عدالتی سماعت کے آغاز سے چند منٹ قبل، اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ رفح میں آپریشن جاری رہے گا اور اضافی فورسز علاقے میں داخل ہوں گی۔

عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی پابندی

ریاستوں کے درمیان تنازعات سے متعلق آئی سی جے کے احکامات کی قانونی طور پر پابندی لازمی ہے لیکن اس کے پاس ان پر عمل در آمد کرانے کے لیے وسائل کا فقدان ہے۔

وہ روس کو یوکرین پر حملہ روکنے کا حکم دے چکا ہے، جس کا کوئی نتیجہ نہیں ہوا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے، یو این آر ڈبلیو اے (UNRWA ) نے بدھ کو کہا کہ رفح میں فوجی کارروائیوں میں شدت آنے کے بعد سے 60 ہزار لوگ لڑائیوں اور شدید اسرائیلی بمباری کے دوران وہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

،بین الاقوامی عدالت انصاف کا دی ہیگ نیدر لینڈز کا پیس پیلس ، فائل فوٹو
،بین الاقوامی عدالت انصاف کا دی ہیگ نیدر لینڈز کا پیس پیلس ، فائل فوٹو

مستقل جنگ بندی واحد حل:پریٹوریا

جنوبی افریقہ نے عدالت میں جمع کرائے گئے ایک تحریری بیان میں کہا، " اگر غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کے ایک بنیادی مرکز کے طور پر رفح اپنی کارروائیوں کی انجام دہی میں ناکام ہوتا ہے تو غزہ میں بھی ایسا ہی ہو گا ۔"

وکیل عدیلہ حسیم نے جذبات سے رندھی آواز میں کہا کہ "انسانی امداد کی ترسیل میں خلل اندازی سے نوبت بھوک سے قحط تک پہنچے گی اور اسے صرف اور صرف فلسطینیوں کی زندگیوں کا دانستہ طور پر خاتمہ ہی سمجھاجا سکتا ہے۔

پریٹوریا نے زور دے کر کہا کہ عدالت کے موجودہ احکامات پر عمل درآمد کا واحد راستہ "غزہ میں مستقل جنگ بندی" ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی 7 اکتوبر کو حماس کے ایک غیر معمولی حملے کے جواب میں شروع کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 1,170 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

عسکریت پسندوں نے تقریباً 250 لوگوں کو یرغمال بنایا تھا، جن میں سے 128 اسرائیل کے اندازے کے مطابق غزہ میں موجود ہیں، اور فوجیوں کے مطابق ان میں سے 36 ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ پر بے دریغ بمباری اور ایک زمینی کارروائی کی ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 35,233 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے ۔

فورم

XS
SM
MD
LG