اسرائیل کی پارلیمان نے آئندہ برس دو مارچ کو نئے انتخابات کرانے کی منظوری دے دی ہے۔ ملک میں ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران یہ تیسرے انتخابات ہوں گے۔
گزشتہ دو انتخابات میں کامیاب ہونے والی دونوں بڑی جماعتیں حکومت سازی کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں جس کے باعث تیسری بار انتخابات کرائے جا رہے ہیں۔
نئی حکومت کے قیام کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر پارلیمنٹ کی تحلیل اور نئے انتخابات کے لیے جمعرات کو ایوان میں ووٹنگ ہوئی جس میں 94 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ ایوان کے کسی رکن نے نئے انتخابات کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔
اس سے قبل رواں سال اپریل اور پھر ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی اور سابق فوجی جنرل بینی گینٹز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔
ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں بینی گینٹز کی جماعت نے 120 ارکان پر مشتمل ایوان میں 33 اور نیتن یاہو کی جماعت نے 32 نشستیں حاصل کی تھیں۔ دیگر اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ بھی دونوں میں سے کوئی بھی جماعت حکومت سازی کے لیے مطلوبہ 61 اراکین کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔
دونوں جماعتوں کے پاس حکومت سازی کے لیے دسمبر تک کی ڈیڈ لائن تھی جس کے دوران وہ نئی حکومت کے قیام کی کوششیں کرتی رہیں۔
بینی گینٹز نے مخلوط حکومت کے قیام کے لیے لیکوڈ پارٹی سمیت چھوٹی جماعتوں سے رابطے بھی کیے تھے البتہ تمام کوششوں کے باوجود وہ حکومت نہیں بنا سکے۔
جمعرات کو پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد نیتن یاہو نگران وزیرِ اعظم کی حیثیت سے اُس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک نئی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آ جاتا۔
ستر سالہ نیتن یاہو پر گزشتہ ماہ بدعنوانی کے الزامات میں فردِ جرم بھی عائد کی گئی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
نیتن یاہو اپنے خلاف عائد الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں اور گزشتہ انتخابات میں اپنی مہم کے دوران بھی وہ خود کو سازش کا نشانہ بنائے جانے کی بنیاد پر مہم چلاتے رہے ہیں۔