|
ویب ڈیسک — اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فضائی کارروائی کے نتیجے میں نو فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے ہفتے کی صبح پہلی کارروائی طولکرم شہر کے شمال مغرب میں دیہی علاقے میں کی جس میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جب کہ حملے میں پانچ افراد مارے گئے جو حملہ کرنے جا رہے تھے۔
فلسطینی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ ہلاک افراد کی میتین قریبی اسپتال لائی گئی ہے جب کہ حماس نے پانچوں افراد کی تنظیم سے وابستگی تسلیم کی ہے جن میں ایک مقامی کمانڈر بھی شامل ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے صحافی اور عینی شاہدین کے مطابق گاڑی پر حملہ فلسطینی گاؤں زیتا اور قافن کو ملانے والی سڑک پر ہوا۔
زیتا کے رہائشی تیسر عبداللہ کے مطابق وہ کام پر جا رہے تھے جب انہوں نے دھماکے کی آواز سنی۔
تیسر کے مطابق "ہم جائے وقوعہ پر پہنچے تو وہاں ایک نوجوان کی لاش پڑی تھی جس کا آدھا چہرہ غائب تھا۔"
فلسطینی نیوز ایجنسی وفا نے رپورٹ کیا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے چار افراد کی لاشیں مکمل طور پر جل چکیں ہیں اور وہ ناقابلِ شناخت ہیں۔
علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ طولکرم حملے کے بعد فوجیوں پر فائرنگ کرنے والے چار فلسطینی عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مزید تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ کے مختلف واقعات میں 590 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
وزارتِ صحت کے مطابق بیشتر فلسطینی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیوں اور پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں جب کہ کئی افراد یہودی آبادکاروں کے حملوں میں بھی مارے گئے ہیں۔
طولکرم شہر میں فلسطینی تنظیم اسلامک جہاد اور حماس سمیت دیگر عسکری تنظیمیں سرگرم ہیں اور اس شہر میں گزشتہ دس ماہ کے دوران تشدد کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ طولکرم شہر میں دو پناہ گزین کیمپس ہیں جہاں اسرائیلی فورسز روزانہ کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائیاں کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے کے ردعمل میں شروع ہوئی تھی۔
حماس کے حملے میں تقربیاً 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 39000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت یہ نہیں بتاتی کہ ان میں کتنے جنگجو تھے۔
غزہ کی پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور تقریباً 80 فی صد فلسطینی پناہ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔
فورم