|
ویب ڈیسک — ایرانی فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کی پاسدارنِ انقلاب فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ ایک شارٹ رینج پروجیکٹائل کا نشانہ بنے جس میں سات کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ بدھ کو تہران میں پاسدارانِ انقلاب کی عمارت میں مقیم تھے جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ان کی ہلاکت کے بعد ہفتے کو ایران کی جانب سے پہلا بیان سامنے آیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ شدید ہو گا اور جوابی کارروائی کے لیے مناسب وقت، جگہ اور طریقے کا انتخاب کیا جائے گا۔
پاسدارانِ انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ "ہنیہ کا قتل مہم جو اور دہشت گرد صیہونی حکومت نے کیا ہے۔"
اسرائیل نے اعلانیہ طور پر اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
اسماعیل ہنیہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے قطر سے تہران آئے تھے۔ وہ غزہ جنگ بندی سے متعلق ہونے والے مذاکرات کا حصہ بھی تھے۔
امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں مختلف ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں دھماکہ خیز مواد پہلے سے نصب تھا جسے لگ بھگ دو ماہ قبل رکھا گیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں مشرقِ وسطیٰ اور ایران میں اپنے ذرائع کا حوالہ دیا تھا اور بتایا تھا کہ اسماعیل ہنیہ جس عمارت میں مقیم تھے اس کا کنٹرول ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے پاس تھا۔ یہ کمپاؤنڈ کئی سرکاری عمارات کے ایک سلسلے کا حصہ ہے جسے ’نشاط‘ کہا جاتا ہے۔
مشرقِ وسطی کے سرکاری اہل کاروں نے ’نیویارک ٹائمز‘ کو بتایا تھا کہ ہنیہ جب بھی تہران کا دورہ کرتے تھے تو ان کا قیام اسی گیسٹ ہاؤس میں ہوتا تھا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم