رسائی کے لنکس

امریکہ کا اسرائیل کے تحفظ کے لیے خطے میں لڑاکا طیارے اور بحری بیڑے بھیجنے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • امریکہ مشرقِ وسطیٰ اور یورپ کے بعض علاقوں کی حفاظت کے لیے جدید جنگی ساز و سامان خطے میں منتقل کرے گا۔
  • یو ایس ایس ابراہم لنکن ایئر کرافٹ کیریئر اسٹرائیک گروپ اور بیلسٹک میزائل کو تباہ کرنے والی ٹیکنالوجی سے آراستہ نیوی کروزر روانہ کیا جائے گا۔
  • پینٹاگان نے یہ نہیں بتایا کہ بحری بیڑے اور لڑاکا طیارے کب اپنی منزل پر پہنچیں گے۔
  • ایران اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ حملے کے پیشِ نظر امریکہ نے اسرائیل کے تحفظ کا اعلان کیا ہے۔
  • امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران اسرائیل کو اضافی امداد کی یقین دہانی کرائی تھی۔

واشنگٹن — امریکہ نے اسرائیل کے تحفظ اور ایران کی جانب سے ممکنہ حملے کے خدشے کے پیشِ نظر خطے میں لڑاکا طیارے اور بحری بیڑے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعے کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت مشرقِ وسطیٰ اور یورپ کے بعض علاقوں کی حفاظت کے لیے جدید جنگی ساز و سامان کو منتقل کیا جائے گا۔

امریکہ کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے یو ایس ایس ابراہم لنکن ایئر کرافٹ کیریئر اسٹرائیک گروپ اور بیلسٹک میزائل کو تباہ کرنے والی ٹیکنالوجی سے آراستہ نیوی کروزر روانہ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ خطے میں لڑاکا طیاروں کا اسکوارڈرن بھی بھیجا جائے گا۔ تاہم پینٹاگان نے یہ نہیں بتایا کہ بحری بیڑے اور لڑاکا طیارے کب اپنی منزل پر پہنچیں گے۔

امریکہ کی جانب سے یہ اعلان فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کے بعد ردِعمل کے طور پر ایران کے ممکنہ حملے کے خدشے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن اور اسرائیلی ہم منصب یوو گیلنٹ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے بعد امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں اضافی سیکیورٹی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی ہم منصب سے گفتگو کے دوران اسرائیل کو اضافی امداد کی یقین دہانی کرائی تھی۔

پینٹاگان کی ترجمان سبرینا سنگھ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزیرِ دفاع نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھرپور تعاون کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

لبنان میں اسرائیلی حملے میں عسکری تنظیم حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر اور تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

اسرائیل نے اعلانیہ طور پر اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو ہنیہ کے قتل کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی حکام نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ حماس، حزب اللہ، حوثی اور عراق و شام میں سرگرم ملیشیا کے نمائندوں کے اجلاس کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے جمعرات کو سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اور مزاحمتی تنظیم کیا ردِ عمل دیں گی اس بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ردعمل ضرور آئے گا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ 'صیہونی حکومت' کو افسوس ہو گا۔

ایران کی دھمکیوں کے بعد امریکہ کی جانب سے مسلسل اشارے دیے جا رہے ہیں کہ اسرائیل کو خطے میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا۔

امریکی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کے ساتھ گفتگو میں کسی بھی خطرے سے اسرائیل کے تحفظ اور امریکی کی جانب سے خطے میں جنگی سازو سامان کی تعیناتی پر بات کی تھی۔

پینٹاگان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران، اس کے اتحادیوں اور پراکسیز کی جانب سے متوقع حملے کے خدشے کے پیشِ نظر ضروری اقدامات کیے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں اور خطے میں بھیجے جانے والا دفاعی ساز و سامان خطرے کے روک تھام کے لیے ایک پیغام ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG