فلسطینی حکام کے مطابق جمعے کو اسرائیلی فضائیہ کی غزہ میں بمباری کے نتیجے میں 'اسلامک جہاد' کے ایک سینئر کمانڈر سمیت 10 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ تازہ کارروائیوں کے بعد خطے میں بڑی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو درپیش ممکنہ خطرےکے پیشِ نظر اسرائیل نے عسکریت پسند گروپ 'اسلامک جہاد' کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ یہ کارروائی مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک عسکریت پسند کی گرفتاری کے بعد کی گئی ہے۔
جمعے کو غزہ سٹی کی ایک سات منزلہ عمارت میں دھماکہ ہوا جس کے بعد دھوئیں کے سیاہ بادل چھا گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیوز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملے میں تین گارڈ ٹاورز کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ممکنہ طور پر عسکریت پسندوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک پانچ سالہ بچی، 23 سالہ لڑکی شامل ہیں جب کہ 55 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں 15 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
فلسطینی تنظیم اسلامک جہاد نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائی میں ان کے سینئر کمانڈر تیسیر الجعبری ہلاک ہو ئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ الجعبری اسرائیل پر متعدد حملوں کے ذمے دار تھے۔
اسرائیلی کارروائی کے بعد فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل کی جانب راکٹ داغے گئے جس کے بعد جنوبی اور وسطی اسرائیلی شہروں میں سائرن گونجتے رہے۔ تازہ کارروائیوں کے بعد خطے میں ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ اسلامک جہاد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جانب 100 رکٹ داغے ہیں۔
اسرائیل اور غزہ میں منظم عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان گزشتہ 15 برس کے دوران چار جنگیں جب کہ کئی چھوٹے تصادم ہو چکے ہیں جس کے باعث غزہ کی 20 لاکھ فلسطینی آبادی متاثر ہوتی رہی ہے۔
جمعے کی شب ٹی وی پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں اسرائیلی وزیرِ اعظم یائر لیپڈ نے کہا کہ مستند خطرات کے پیشِ نظر اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں کارروائی کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت غزہ سے کسی بھی قسم کے حملے برداشت نہیں کرے گی اور اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اسرائیلی حکومت اپنے شہریوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف چین سے نہیں بیٹھے گی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک غزہ میں کوئی بڑا تصادم نہیں چاہتا، لیکن اگر اسرائیل کو مجبور کیا گیا تو وہ پیچھے نہیں رہے گا۔
غزہ میں کشیدگی کو اسرائیل کے نگران وزیرِ اعظم یائر لیپڈ کے لیے ایک بڑا امتحان قرار دیا جا رہا ہے۔ اسرائیل میں نومبر میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور یائر لیپڈ کو اُمید ہے کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
دوسری جانب حماس کے لیے بھی اسرائیل کےخلاف بڑی لڑائی شروع کرنا کسی امتحان سے کم نہیں ہے جب محض ایک برس قبل ہی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان خون ریز تصادم کے نتیجے میں 200 سے زائدفلسطینی جب کہ 13 اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیل نے جمعے کو اسلامک جہاد کو کمک پہنچانے والے اسلحہ ڈپو اور تنظیم کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔