اٹلی کے نئے وزیرِاعظم ماریو مونٹی نے سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا ایک اہم منصوبہ متعارف کراتے ہوئے کہا ہے کہ یورو کےمستقبل کا دارومدار اس بات پر ہے کہ اٹلی کس طرح اپنے قرضوں کے بحران پر قابو پاتا ہے۔
وزیرِاعظم مونٹی نے منصوبے کا اعلان جمعرات کو اطالوی پارلیمان کے ایوانِ بالا، سینیٹ سے خطاب میں کیا جہاں سے انہیں کچھ دیر بعد اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا ہے۔
پارلیمان کےایوانِ زیریں میں وزیرِاعظم پر اظہارِ اعتماد کی قرار داد پر رائے شماری جمعہ کو ہوگی۔
اپنے خطاب میں اطالوی وزیرِاعظم نے کہا کہ جائیداد پر عائد کردہ اس انتہائی غیر مقبول ٹیکس کا دوبارہ نفاذ کیا جاسکتا ہےجسے ہفتے کو وزارتِ عظمی سے مستعفی ہونے والے ان کے پیش رو سلویو برلسکونی نے واپس لے لیا تھا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ وہ آجروں پر عائد محصولات میں کمی اور خواتین آجروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کے لیے محصولات کی وصولی کے پورے نظام کی ازسرِ نو تشکیل پر غور کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا بوجھ آجروں سے صارفین پر منتقل کرنے کے نتیجے میں معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
معاشیات کے پروفیسر اور یورپی یونین کے کمشنر رہنے والے وزیرِاعظم مونٹی نے نئی کابینہ کے ہمراہ بدھ کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔
وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ اٹلی کی معاشی مشکلات کے خاتمے اور اسے دوبارہ ترقی کے سفر پر گامزن کرنے کے لیے وہ اپنے ہم وطنوں سے "قربانی" کا تقاضا کریں گے۔
قبل ازیں میلان، روم اور دیگر اطالوی شہروں میں جمعرات کو ہزاروں طلبہ نے سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کے مجوزہ منصوبے اور ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کےخلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
اسی دوران مواصلات کے شعبے سے منسلک کارکنوں کی ہڑتال کے باعث دارالحکومت روم میں ٹرینوں اور بسوں کی آمدو روفت بھی معطل رہی۔
یورپی یونین کے رہنمائوں مسٹر مونٹی کے بہ حیثیت وزیرِاعظم اٹلی نامزدگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک "حوصلہ افزا پیش رفت" قرار دیا ہے۔ تاہم یورپی رہنما ؤں نے واضح کیا ہے کہ وہ اٹلی کی معاشی صورتِ حال پر بدستور نظر رکھیں گے جس کے نادہندہ قرارپانے کی صورت میں یورپی ممالک کی مشترکہ کرنسی 'یورو' کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔