اٹلی کے ماریو مونٹی، جنھیں بین الاقوامی سطح پر منجھے ہوئے معاشیات دان کے طور پر توقیر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اٹلی کی حکومت کی باگ ڈور سنبھالیں گے۔
وہ ایک محتاط اور خاموش طبع شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
اِس طرح وہ سلویو برلسکونی سے بالکل ایک مختلف شخصیت کے مالک ہیں، جو شوخ کپڑے زیب تن کرنے والے، تیز طرار طبیعت شخص سمجھے جاتے ہیں۔
مسٹر مونٹی 68 برس کے ایک ٹیکنوکریٹ ہیں جو مِلان کی معروف بوکونی یونیورسٹی کے سربراہ تھے۔ وہ یورپی کمیشن کے ایک سابق اعلیٰ کمشنر رہ چکے ہیں۔ اُنھیں حکومت تشکیل دینے کا کام سونپا گیا ہے، جِس کا کام قرضے کے خطرناک بحران کو قابو کرنا ہے، جس نے براعظم یورپ اور عالمی منڈیوں کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے۔
باوجود یہ کہ اُنھوں نے کبھی کوئی منتخب سیاسی عہدہ نہیں سنبھالا، مذاکرات کار کے طور پر اُن کی بصیرت اور معیشت پر گہری نظرکے باعث، بینکروں، سیاستدانوں اور بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے ایک وسیع تر طبقے نے اُن کی نامزدگی کی توثیق کی ہے۔
بائیں بازو کے نظریات رکھنے والے اخبار La Reppublica کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم رومانو پروڈی نے مسٹر مونٹی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
روم کی جان کیبوٹ یونیورسٹی کے سیاسی تجزیہ کار، فرانکو پونسیلو نے اتوار کے دِن کہا کہ مسٹر برلسکونی کے حامی ایسی حکومت کے خواہاں رہے ہیں جِس کی قیادت مسٹر مونٹی کریں۔ تاہم، وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اٹلی ایک ایسے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، جہاں اُسے دیوالیہ پن سے نکالنے کے لیے اصلاحات لانا ناگزیر ہیں۔
مسٹر مونٹی اٹلی کے شمال میں واقع ویراسی نامی قصبے میں پیدا ہوئے۔
اُنھوں نے 1965ء میں بوکونی یونیورسٹی سے گریجوئیشن کیا، جو طویل عرصے سے اٹلی کی اشرافیہ کو تربیت فراہم کرنے کا نامور ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے نوبیل انعام یافتہ معیشت دان جیمز ٹوبین کی نگرانی میں ییل یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ٹوبین امریکی صدر جان ایف کنیڈی کے معیشت پر مشیر رہ چکے ہیں۔ مسٹر مونٹی 1994ء میں بوکونی یونیورسٹی کے سربراہ بنے۔ یہ وہی سال ہے جب میڈیا کی جانی پہچانی شخصیت، برلسکونی نے اپنا عہدہ سنبھالا۔
مسٹر برلسکونی نے ہفتے کے دِن اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا، اور اس طرح ایک عہد ختم ہوا جس کے دوران سرکاری بدعنوانی، جنسی اسکینڈلز اور اٹلی پر قرضوں کے بے انتہا بوجھ کے باعث ناکامی کا سامنا درپیش رہا۔