کوئٹہ سے ریڈ کراس کے مغوی برطانوی ڈاکٹر خلیل رسجد ڈیل کی سربریدہ لاش ملنے کے مذموم معاملے پر فاٹا کے سابق سکیورٹی چیف، برگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ ’یہ ایک سفاکانہ اور افسوس ناک واقع ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے‘۔
اُن کے بقول، بلوچستان میں برسرپِیکار کچھ قوتیں ایسی ہیں جو حکومتِ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے نہ صرف بین الاقوامی تنظیموں کے لوگوں کو اغوا کرتی ہیں، بلکہ وہاں پر دوسرےصوبوں کے رہنے والے لوگوں کو بھی ماضی میں قتل کیا جاتا رہا ہے۔
اتوار کے روز’وائس آف امریکہ ‘ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ اِس معاملے میں حکومتِ پاکستان کوتشویش ہے۔ اُن کے بقول، ایک طرف ایسی مذموم کارروائی کی جا رہی ہے، تو دوسری طرف اِس ظلم و بربریت کا ذمہ دار پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو ٹھہرا کر بدنام کیا جارہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار، شہزادہ ذوالفقار نےاِس بات سےاتفاق کیا کہ ایسے واقعات کےنتیجے میں غیر سرکاری اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑے گا۔اُنھوں نے اِس شبہے کا اظہار کیا کہ اغوا برائے تاوان، ذبح کرنا اور لاش کو بے دردی سے پھینک دینا، طالبان کا طریقہٴ کار معلوم ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ 60برس کے یمنی نژاد ڈاکٹر خلیل کو پانچ جنوری کو نامعلوم افراد نے کوئٹہ کے ایک رہائشی علاقے سے اغوا کر لیا تھا، جب وہ شہر کے نواح میں قائم اسکولوںٕ اور صحت کے مراکز کے معائنے کے بعد اپنے ڈرائیور اور ایک افسر کے ہمراہ گھر واپس آ رہے تھے۔
تفصیل آڈیو رپورٹ میں: