پاکستانی پولیس کو جنوب مغربی شہر کوئٹہ سے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) سے منسلک برطانوی ڈاکٹر کی سر بریدہ لاش مل گئی ہے۔
ساٹھ سالہ یمنی نژاد ڈاکٹر خلیل رسجد ڈیل کو نامعلوم افراد نے 5 جنوری کو کوئٹہ ہی کے رہائشی علاقے چمن ہاؤسنگ سوسائٹی سے اُس وقت اغواء کر لیا تھا جب وہ شہر کے نواح میں قائم اسکولوں اور صحت کے مراکز کا معائنہ کرنے کے بعد اپنے ڈرائیور اور ایک افسر کے ہمراہ گھر واپس آرہے تھے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (انوسٹیگیشن) حامد شکیل نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا ایئر پورٹ تھانے کی حدود میں ملنے والی بوری بند لاش کے ساتھ اُردو میں لکھی گئی ایک تحریر بھی برآمد ہوئی جس کے مطابق برطانوی شہری کو تاوان کی عدم ادائیگی کی بنا پر قتل کیا گیا۔
اُن کے بقول لاش کو پولیس نے قبضے میں لے کر مقامی سول اسپتال منتقل کر دیا جہاں مڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر صفدر حسین نے تصدیق کی کہ لاش خلیل رسجد ڈیل ہی کی ہے۔
ڈاکٹر صفدر حسین نے بتایا کہ ’’تیز دھار آلے سے (خلیل رسجد کے) سر کو جسم سے الگ کر دیا گیا ہے، جسم پر تشدد کے نشان نہیں ہیں لیکن مضبوطی سے باندھنے کی وجہ سے کئی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں۔‘‘
آئی سی آر سی کے حکام کے مطابق اغوا کاروں نے خلیل ڈیل کی رہائی کے بدلے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے اپنے بیان میں خلیل رسجد ڈیل کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں تنظیم کے پروگرام برائے صحت کے سربراہ تھے۔
’’آئی سی آر سی اس وحشیانہ فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ہم سب خلیل (رسجد ڈیل) کے اہل خانہ اور احباب کے دکھ میں شریک ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ خلیل رسجد عالمی تنظیم کے ایک انتہائی تجربہ کار کارکن تھے، جنھوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی امدادی کارروائیوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی ایک الگ بیان میں خلیل رسجد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
’’یہ ایک بے معنی اور سفاکانہ فعل تھا کیوں کہ ایسے شخص کو ہدف بنا گیا جس کا مقصد پاکستان میں لوگوں کو مدد فراہم کرنا تھا، جب کہ مسٹر ڈیل کے جاننے والوں کو ناقابل پیمایش تکلیف بھی پہنچائی گئی ہے۔‘‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ جنوری میں خلیل رسجد کے اغواء کے بعد سے برطانوی حکومت ریڈ کراس کے ساتھ مل کر اُن کی بازیابی کی بھرپور کوششوں میں مصروف رہی۔
پاکستان نے کہا ہے کہ اُسےآئی سی آر سی کے ڈاکٹر خلیل رسجد ڈیل کی افسوس ناک موت کا سن کر گہرا صدمہ ہوا ہے۔
’’حکومتِ پاکستان اس بہیمانہ فعل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس سنگین جرم میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تہیہ کیے ہوئے ہے اور مسٹر ڈیل کی موت نے اس لعنت کے خاتمے کے لیے اُس کے عزم کو مزید مستحکم کیا ہے۔
چند سال قبل کوئٹہ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے سربراہ جان سولیکی کو بھی اغواء کر لیا گیا تھا، جنھیں بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا گیا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف مقامی اور غیرملکی کارکنوں کے اغواء کے دیگر واقعات میں بھی تعاون کی ادائیگی کے بعد مغویوں کو رہا کیا جاتا رہا ہے اور اغواء کی ان بڑھتی ہوئی وارداتوں کے باعث ملک کے اس پسماندہ صوبے میں امدادی تنظیمں اپنی سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ میر ظفراللہ زہری حال ہی میں یہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ بلوچستان میں ہونے والی اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں خود صوبائی اسمبلی کے کئی اراکان بھی ملوث ہیں۔