رسائی کے لنکس

اگر کوئی بھارتی غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں ہے تو اس کی واپسی کے حق میں ہیں: جے شنکر


بھارت کے وزیرِ خارجہ جے شنکر۔ (فائل فوٹو)
بھارت کے وزیرِ خارجہ جے شنکر۔ (فائل فوٹو)
  • حکومت ان لوگوں کی تصدیق کر رہی ہے جنھیں امریکہ سے بھارت بھیجا جانا ہے لیکن ابھی ان کی تعداد کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا: بھارتی وزیرِ خارجہ
  • جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ امریکہ اور دیگر ملکوں سے کہا ہے کہ وہاں اگر کوئی بھارتی غیر قانونی طریقے سے موجود ہے تو اس کے جائز طریقے سے آبائی ملک واپس آنے کا خیرمقدم کریں گے۔
  • بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانا بھارت کے مفاد میں ہے۔

نئی دہلی_ بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت ہمیشہ غیر دستاویزی بھارتی تارکین وطن کی ان کے آبائی ملک میں جائز واپسی کے حق میں رہا ہے۔

انہوں نے بدھ کو واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان لوگوں کی تصدیق کر رہی ہے جنھیں امریکہ سے بھارت بھیجا جانا ہے۔ لیکن ابھی ان کی تعداد کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ (پی ٹی آئی) کے مطابق جے شنکر نے کہا کہ بحیثیت حکومت ہم قانونی نقل و حرکت کے حامی ہیں کیوں کہ ہم عالمی ورک فورس میں یقین رکھتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی ہنر اور مہارتوں کو عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ مواقع ملیں۔ اسی کے ساتھ ہم غیر قانونی نقل مکانی کے خلاف ہیں۔

ان کے بقول بھارت نے ہمیشہ امریکہ اور دیگر ملکوں سے کہا ہے کہ وہاں اگر کوئی بھارتی غیر قانونی طریقے سے موجود ہے تو اس کے جائز طریقے سے آبائی ملک واپس آنے کا خیرمقدم کریں گے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن سے متعلق اقدامات پر سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ امریکہ کے لیے یہ مؤقف انوکھا نہیں ہے۔

جے شنکر نے امریکی اہم منصب مارکو روبیو سے بھی ملاقات کی ہے۔
جے شنکر نے امریکی اہم منصب مارکو روبیو سے بھی ملاقات کی ہے۔

جے شنکر کے بقول آپ جانتے ہیں کہ جب غیر قانونی طور پر کچھ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ دیگر کئی غیر قانونی سرگرمیاں بھی جڑ جاتی ہیں جن کو پسند نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا ہم نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ اگر ہمارا کوئی شہری غیر قانونی طور پر قیام پذیر ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمارا شہری ہے تو ہم اس کی جائز واپسی کے حق میں ہیں۔

انھوں نے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا کہ مختلف ضوابط اور عمل کے سلسلے میں میں نے ویزا کے اجرا میں تاخیر پر بھارت میں پائی جانے والی تشویش سے انھیں باخبر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ اگر ویزا کے لیے 400 دن انتظار کرنا پڑتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ رشتے ٹھیک نہیں ہیں۔ اس سے کاروبار اور سیاحت متاثر ہوتی ہے۔

ایس جے شنکر نے وزیرِ اعظم نریند رمودی کی جانب سے صدر ٹرمپ کو فوری کال کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانا بھارت کے مفاد میں ہے۔

صدر ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کے دوران انھیں اگلی نشست میں بٹھائے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایس جے شنکر نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کے خصوصی ایلچی کا بہت احترام ہوتا ہے۔

جے شنکر نے امریکہ کے اپنے تین روزہ قیام کے دوران متعدد کلیدی شخصیات اور ٹرمپ حکومت کے ارکان سے ملاقات کی۔

انھوں نے اپنے ہم منصب مارکو روبیو کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر مائک والٹز سے تبادلہ خیال کیا اور امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ کواڈ کے اجلاس میں شرکت بھی کی۔

بھارت اور پاکستان کی تجارت

وزیرِ خارجہ نے پاکستان کے ساتھ بھارت کے تجارتی تعلقات کے سلسلے میں واضح کیا کہ نئی دہلی نے تجارت بند نہیں کی بلکہ اسلام آباد نے 2019 میں بھارت کے ساتھ تجارت روک دی تھی۔

اسی کے ساتھ انھوں نے ’موسٹ فیورڈ نیشن‘ (ایم ایف این، انتہائی مراعات یافتہ ملک) کے درجے کے سلسلے میں بھارت کی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ شروع سے ہماری یہ فکرمندی رہی ہے کہ بھار ت کو بھی یہ درجہ ملنا چاہیے۔

واضح رہے کہ بھارت نے تجارت کے سلسلے میں پاکستان کو موسٹ فیورڈ نیشن کا درجہ دے رکھا ہے لیکن پاکستان نے بھارت کو یہ درجہ نہیں دیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ باہمی تجارت کے بارے میں نہ تو بھارت کی طرف سے حالیہ دنوں میں کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی پاکستان کی طرف سے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG