جاپان نے نئے دفاعی منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے دفاع پر 5 فیصد اضافے اور اپنی افواج کے لیے خطے میں زیادہ بڑے کردار کا مطالبہ کیا ہے۔
کابینہ کی طرف سے منگل کو منظور کردہ قومی سلامتی کے منصوبے اور دفاع کے رہنما اصولوں کو ایک وسیع پیمانے پر چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کا جواب قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ وزیراعظم شنزو ابی کی درخواست پر ترتیب دیا گیا جو چاہتے ہیں چاپان کے آئین پر نظرثانی کی جائے تا کہ علاقائی امور سے بہتر انداز میں نمٹنے میں مدد مل سکے۔
ابی کہتے ہیں کہ ’’یہ منصوبے چاپانی عوام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک واضح اور شفاف انداز میں جاپان کی سفارتی اور سلامتی پالیسی ظاہر کرتے ہیں۔ بین الاقوامی تعاون اور ہماری متحرک امن کی پالیسی کے ذریعے ہم عالمی امن و استحکام کی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘
منصوبے کے تحت دفاع پر 5 فیصد اضافہ 2014ء سے 2019ء کے درمیان کیا جائے گا اور اس مدت میں 247 ارب ڈالر سے ڈرون، آبدوز اور لڑاکا طیارے خریدے جائیں گے۔
اس ساز و سامان کی خریداری جاپان کی شمال سے جنوب مشرق کی طرف فوجی توجہ کا حصہ ہے جس میں بحیرہ مشرقی چین کے جزیروں پر چین کے ساتھ تنازعات شامل ہیں۔
چین نے گزشتہ ماہ مشرقی بحیرہ چین میں نئی فضائی دفاعی زون وضع کی تھی جس میں متنازع جزیرے شامل ہیں جنہیں جاپان میں ’’سنکاکو‘‘ جبکہ چین میں ’’دیاویو‘‘ کہا جاتا ہے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ ساتھ جاپان بھی اس زون کو تسلیم کرنے سے انکار اور اس حدود میں داخل ہونے کے لیے بیجنگ کی طرف سے پہلے اجازت لینے کی شرط کو بھی مسترد کر چکا ہے۔
منصوبے کی دستاویز کے مطابق جاپان چین کی جانب سے اقدامات کا جواب ’’اطمینان اور پرعزم انداز‘‘ میں دے گا اور بیجنگ پر زور ڈالتا رہے گا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے وہ تحمل کا مظاہرہ کرے۔
چین اس کی تردید کرتا ہے کہ اس کا موقف جارحانہ ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنی سرحدی حدود کا دفاع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
کابینہ کی طرف سے منگل کو منظور کردہ قومی سلامتی کے منصوبے اور دفاع کے رہنما اصولوں کو ایک وسیع پیمانے پر چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کا جواب قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ وزیراعظم شنزو ابی کی درخواست پر ترتیب دیا گیا جو چاہتے ہیں چاپان کے آئین پر نظرثانی کی جائے تا کہ علاقائی امور سے بہتر انداز میں نمٹنے میں مدد مل سکے۔
ابی کہتے ہیں کہ ’’یہ منصوبے چاپانی عوام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک واضح اور شفاف انداز میں جاپان کی سفارتی اور سلامتی پالیسی ظاہر کرتے ہیں۔ بین الاقوامی تعاون اور ہماری متحرک امن کی پالیسی کے ذریعے ہم عالمی امن و استحکام کی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘
منصوبے کے تحت دفاع پر 5 فیصد اضافہ 2014ء سے 2019ء کے درمیان کیا جائے گا اور اس مدت میں 247 ارب ڈالر سے ڈرون، آبدوز اور لڑاکا طیارے خریدے جائیں گے۔
اس ساز و سامان کی خریداری جاپان کی شمال سے جنوب مشرق کی طرف فوجی توجہ کا حصہ ہے جس میں بحیرہ مشرقی چین کے جزیروں پر چین کے ساتھ تنازعات شامل ہیں۔
چین نے گزشتہ ماہ مشرقی بحیرہ چین میں نئی فضائی دفاعی زون وضع کی تھی جس میں متنازع جزیرے شامل ہیں جنہیں جاپان میں ’’سنکاکو‘‘ جبکہ چین میں ’’دیاویو‘‘ کہا جاتا ہے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ ساتھ جاپان بھی اس زون کو تسلیم کرنے سے انکار اور اس حدود میں داخل ہونے کے لیے بیجنگ کی طرف سے پہلے اجازت لینے کی شرط کو بھی مسترد کر چکا ہے۔
منصوبے کی دستاویز کے مطابق جاپان چین کی جانب سے اقدامات کا جواب ’’اطمینان اور پرعزم انداز‘‘ میں دے گا اور بیجنگ پر زور ڈالتا رہے گا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے وہ تحمل کا مظاہرہ کرے۔
چین اس کی تردید کرتا ہے کہ اس کا موقف جارحانہ ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنی سرحدی حدود کا دفاع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔