شمال مشرقی جاپان میں زلزلے اور سونامی سے نقصان رسیدہ نیوکلیئر پلانٹ میں مسلسل تپتے ہوئے ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اُن پر جمعرات کو فوجی ہیلی کاپٹروں سے پانی گرایا جاتا رہا۔
اس جاپانی جوہری تنصیب سے تابکاری کے اخراج میں مسلسل اضافے پر امریکہ کی تشویش بھی بڑھتی جارہی ہے اور اُس کا کہنا ہے کہ ملک سے امریکی شہریوں کو نکالنے کے لیے خصوصی طیارے چارٹر کرنا شروع کردیے گئے ہیں۔
تیزی سے بگڑتی اس صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے انجینئر اور دیگر ماہرین واٹر پمپس کو چلانے کے لیے مرکزی گرِڈ اسٹیشن سے پلانٹ کو بجلی کی فراہمی کے لیے تار بچھانے کی ہنگامی کوششوں میں مصروف ہیں۔
متاثرہ جوہری تنصیب کے دو ری ایکٹرز اوراستعمال شدہ فیول راڈز اس وقت سب سے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں اور اُن کے درجہ حرات کو کم کرنے کے لیے واٹر پمپ کا نظام بحال ہونا ناگزیر ہو گیا اور اس کام کے لیے ماہرین کے پاس وقت تیزی سے کم ہوتا جارہا ہے۔
جاپانی ماہرین جوہری تنصیب کے متاثرہ حصوں کی مرمت کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف امریکہ کے نیوکلیئر کنٹرول ادارے کے سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ ری ایکٹر نمبر چار میں استعمال شدہ جوہری ایندھن کے راڈز کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جمع کیا گیا پانی خشک ہو گیا ہے جبکہ ایک دوسرے ری ایکٹر سے بھی اخراج جاری ہے۔
نیوکلئیر ریگولیٹری کمیشن کے سربراہ گریگوری جیزکو نے امریکی کانگریس کے توانائی اور تجارت کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”استعمال شدہ ایندھن کے ذخیرہ میں پانی ختم ہوگیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ تابکاری کا اخراج بہت زیادہ ہے اور ممکن ہے کہ یہ صورت حال درست اقدامات لینے کی کوششوں کو متاثرکرے۔“
اُنھوں نے کہا کہ ان حالات میں ہنگامی کاموں میں مصروف ماہرین کا ری ایکٹروں کے قریب جانا بہت مشکل ہوگا اور خارج ہونے والی تابکاری کی مقدار اُن کے لیے بہت کم وقت میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
تاہم پلانٹ پر کام کرنے والے اہلکاروں نے کہا ہے کہ اُنھیں یقین ہے کہ ری ایکٹر نمبر چار پر بدھ کے روز تک استعمال شدہ ایندھن کے ذخیرہ میں پانی موجود تھا۔
جاپان نے کہا ہے کہ امریکہ نے متاثرہ جوہری تنصیب کی صورت حال کا اندازہ لگانے کے لیے بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والا ڈرون طیارہ بھیجنے اور جوہری ماہرین کی خدمات پیش کی ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کے انخلاء کے لیے خصوصی پروازوں کا بندوبست کیا جارہا ہے جبکہ جاپان میں امریکی سفارت کاروں کے خاندانوں کو ملک چھوڑنے کا اختیار دے دیا گیا ہے اگر وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔