جاپان نے کہا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی حصے میں نقصان رسیدہ جوہری بجلی گھر سے تابکاری کے اخراج کو روکنے کے لیے امریکی فوج سے مدد حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔
تاہم کابینہ کے چیف سیکرٹری یوکیو ایڈانو نے بدھ کے روز ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انتباہ بھی کیا کہ متاثرہ ری ایکٹرز میں فیول راڈز یعنی جوہری ایندھن کو شدید حدت سے محفوظ رکھنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے تنصیب پر پانی گرانا بھی خطرے سے خالی نہیں ہو گا۔
یوکیو ایڈانو کے مطابق فوکوشیما جوہری بجلی گھر کے سوئم ری ایکٹر کے حفاظتی خول میں دراڑ پڑ چکی ہے اور عین ممکن ہے کہ ایٹمی تنصیب سے خارج ہونے والے سفید دھویں کی وجہ بھی یہی شگاف ہو۔
فوکوشیما جوہری بجلی گھر سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر محو پرواز ہیلی کاپٹر سے بنائی گئی ویڈیو فلم میں عمارت سے دھویں کا ایک بادل فضا میں بلند ہوتا دکھائی دیا۔اس سے قبل ری ایکٹر سوئم کے کولنگ سسٹم کے کام نا کرنے کے باعث ایک دھماکا ہو چکا ہے۔
فوکوشیما کے ساحلی شہر میں قائم یہ جوہری بجلی گھر گذشتہ جمعہ آنے والے تباہ کن زلزلے اور سونامی سے شدید متاثر ہوا تھا اور بجلی کے نظام میں خلل پڑنے کی وجہ سے اس کو ٹھنڈا رکھنے کا نظام بند ہو گیا تھا۔ جوہری بجلی گھر کے ری ایکٹرز میں اب تک کم از کم تین دھماکے ہو چکے ہیں۔
اُدھر جاپانی حکومت زلزلے اور سونامی کے باعث غذا، پانی اور ٹھکانوں سے محروم ہو جانے والے ہزاروں افراد کو ہنگامی امداد کی فراہمی کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں طبی ماہرین بھیجنے میں مصروف ہے۔
مقامی ٹیلی ویژن چینل ’این ایچ کے‘ نے سرکاری عہدے داروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ سانحہ میں تین ہزار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ 10 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں جن میں سے بیشتر کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ’یو نوچا‘ کی ترجمان اسٹیفینی بنکر نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس نوعیت کا سانحہ اُن کی نظر سے پہلے کبھی نہیں گزرا ہے۔