جاپان کے مالیاتی امور کے نگران ادارے نے کہاہے کہ وہ کیمرے اور طبی آلات بنانے والی کمپنی اولمپس کی جانب سے اس انکشاف کے بعد کہ وہ 1990 کے عشرے سے اپنی سرمایہ کاری میں بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات پوشیدہ رکھتی رہی ہے، جلد ہی تحقیقات شروع کرنے والاہے۔
جاپان کے وزیر خزانہ شوزابورو جمی کا کہنا ہے کہ اس اسکینڈل سے بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے۔
اولمپس کمپنی کے صدر شوئچی تاکایاما نے منگل کے روز یہ اعتراف کیا تھا کہ 2008ء میں طبی آلات تیار کرنے والی ایک برطانوی کمپنی سے دو ارب ڈالر کی خرید کے ایک معاہدے میں ہونے والے نقصانات چھپائے گئے تھے۔ اس سودے میں 68 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مشاورتی فیس بھی شامل تھی ، جو معمول کی فیس سے بہت زیادہ تھی۔
اس اعتراف کے بعد اولمپس کمپنی کے حصص کی قیمتیں گر گئیں۔ مبصرین کا کہناہے کہ اس کے نتیجے میں 92 سالہ پرانی کمپنی کا نام ٹوکیو کی اسٹاک مارکیٹ سے خارج کیا جاسکتا ہے۔
اسی طرح 2006ء اور 2008ء میں جاپان کی تین چھوٹی کمپنیوں کے ذریعے کی گئی خریداریوں میں ہونے والے 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے نقصانات پوشیدہ رکھے گئے تھے۔ مذکورہ کمپنیوں کا کیمرے اور سرجری کے ہائی ٹیک آلات بنانے والی کمپنی اولمپس کے ساتھ انتہائی معمولی کاروباری تعلق تھا یا سرے سے کوئی بھی تعلق موجود نہیں تھا۔