جاپان میں تباہ کن زلزلے سے متاثرہ نیوکلیئر ری ایکٹرز کےآس پاس کے علاقوں سےاگرچہ کئی لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکاہے تاہم جاپانی قیادت کے مطابق متاثرہ ریکٹرز سے خارج ہونے والی تابکاری ایسی سطح پر پہنچ چکی ہے جو انسانی صحت کے لیئے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ فوکووشیما نیوکلیئر پلانٹ سے 20 سے 30 کلومیٹر کے علاقے میں موجود افراد کو گھروں کے اندر رہنے کے لیئے کہا جا رہا ہے۔ جاپان میں زلزلے کے بعد امریکہ سمیت دنیا بھر میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ ایٹمی توانائی اور ایٹمی بجلی گھروں کی فول پروف حفاظت کے لئے مزید کیا اقدامات کرنے ہونگے۔
گزشتہ دو دنوں سے ڈائی چی کے ایٹمی بجلی گھر میں ہونےو الے دو ہائیڈروجن دھماکوں میں پلانٹ کے کئی کارکنوں کے زخمی ہونے اور ڈیڑھ سو سے زائد افراد میں تابکاری کے اثرات کی تصدیق ہو چکی ہے ۔جوہری ماہرین اس صورتحال کو انتہائی تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں ۔
جاپانی حکومت کا اصرار ہے کہ تابکاری کی سطح ابھی خطرناک حد کو نہیں پہنچی ۔ لیکن تمام جوہری ماہرین اس سے متفق نہیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دنیا کو چرنوبل کے حادثے سے کئی گنا بڑے ایٹمی بحران کا سامنا ہے ۔
تابکاری کے اثرات کا پتہ چلنے کے بعد جاپان کے ساحل سے 160 کلومیٹر دور کھڑے امریکی بحری جہاز یو ایس ایس رونلڈ ریگن گہرے سمندر میں مزید آگے جا کر لنگرانداز ہو گیا ہے ۔ پینٹاگون کے حکام کے مطابق فوکوشیما کے متاثرہ جوہری پلانٹ کے 60 میل کے علاقے سے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے جمع کئے گئے تابکاری کے نمونوں میں مضر اجزا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جس سےسنگین ماحولیاتی مسائل کا خدشہ ہے۔
کہا یہ جا رہا ہے کہ فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ کے اندر ایٹمی مادے کی حفاظتی دیوار محفوظ ہے لیکن جاپانی ماہرین بجلی کے بغیر ٹرکوں اور پمپس کی مدد سے سمندر کا پانی پلانٹ کے گرم راڈز کو ٹھنڈا کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں ۔
ری ایکٹر کا حفاظتی ڈھانچہ بےحد مضبوط ہوتا ہے ۔ جاپان میں یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا امریکہ میں ہے ۔ یہ چرنوبل کے ایٹمی ری ایکٹر جیسا نہیں ہے ، جس کا کوئی حفاظتی ڈھانچہ تھا ہی نہیں۔ اس لئے جب ری ایکٹر پھٹا تو تابکاری کے اثرات تمام یورپ تک پھیلے تھے ۔ جاپان اور امریکہ میں ایسا نہیں ہو گا ۔
لیکن امریکہ ہی نہیں دنیا بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز کی حفاظت کے بارے میں بحث ہو رہی ہے ۔امریکہ میں جاپان کی طرز کے 23 ایٹمی ری ایکٹرز جبکہ کل 104 ایٹمی ری ایکٹر کام کر رہے ہیں ۔ ۔ان 23 ایٹمی ری ایکٹرز کو امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک نے تیار کیا تھا ۔عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا ایمانونے کہا ہے کہ متاثرہ ری ایکٹرز بند کر دیئے ہیں ، اس لئے کسی چین ری ایکشن کا خطرہ نہیں ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہائیڈروجن کے کچھ دھماکے ہوئے ہیں لیکن یہ کوئی ایٹمی ردعمل نہیں بلکہ ایک کیمیائی عمل ہے ۔ باوجود ان دھماکوں کے ری ایکٹر کا بنیادی اور حفاظتی ڈھانچہ ، جسے کسی بڑی تابکاری کو روکنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ، اپنی جگہ قائم ہیں ، اور تابکاری کا اخراج بہت محدود ہے ۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایٹمی ری ایکٹرز کے حوالے سے تمام ضروری معلومات فراہم کی جائیں گی ۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان میں زلزلے سے ہونےو الی تباہی کے نقصانات کا مکمل اندازہ اسی وقت ہو سکے گا جب جاپان کے ایٹمی ری ایکٹر ز کو پہنچنے والے ٕنقصان کے ماحولیاتی اثرات کا حتمی تخمینہ سامنے آئے گا ۔