امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی فضا کے قریب ایک چھوٹا طیارہ نظر آیا جس کے پائلٹ کی جانب سے ایئر ٹریفک کنٹرول کو کوئی جواب نہیں دیا جا رہا تھا۔ اس وقت امریکہ کے ایف 16 جنگی جہاز فضا میں تیزی سے نمودار ہوئے لیکن اسی دوران چھوٹا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا تھا کہ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والا طیارہ ریاست ورجینیا کے پہاڑوں میں گر کر تباہ ہوا ہے۔
فضا میں نامعلوم طیارے کی موجودگی کی خبروں کے سبب واشنگٹن ڈی سی میں موجود لوگ پریشانی کا شکار ہوئے۔ قبل ازیں امریکی جنگی جہاز سونک بوم کے ساتھ اس چھوٹے سیسنا طیارے کی جانب لپکے تھے۔ واضح رہے سونک بوم اس وقت بنتی ہے جب طیارے آواز سے بھی زیادہ تیز رفتار سےمیں فضا میں سفر کرتے ہیں۔ سونک بوم ایسی آواز ہوتی ہے جس سے محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی دھماکہ ہوا ہو۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت صدر جو بائیڈن جوائنٹ بیس اینڈریوز پر گولف کھیل رہے تھے۔ انہیں وہیں پر اس واقعے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ جوائنٹ بیس پر سونک بوم کی آواز بہت مدھم سی سنی گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق 12 افراد کی کی گنجائش والے سیسنا طیارے میں چار افراد سوار تھے۔
جہازوں کی ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ ’فلائٹ آویر‘ کے مطابق یہ سیسنا جہاز فلوریڈا میں ’اینکیور موٹرز آف میلبرن‘ نامی کمپنی کی ملکیت تھا۔
کمپنی کے مالک جان ریمپل کا امریکہ کے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس جہاز میں سوار افراد میں ان کی بیٹی، نواسی اور آیا شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اس جہاز کے تباہ ہونے سے متعلق لاعلم ہیں۔ وہ حکام سے رابطے میں ہیں۔
شمالی امریکہ کی ایئرواسپیس ڈیفنس کمانڈ (این او آر اے ڈی) کا کہنا تھا کہ امریکہ کی فوج نے طیارے کے پائلٹ سے رابطہ کرنے کوشش کی لیکن اس کی جانب سے کسی قسم کا جواب نہیں دیا۔ جہاز کے ورجینیا میں جارج واشنگٹن نیشنل فاریسٹ میں گرنے تک پائلٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا تھا۔
بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ یہ جہاز خود کار طریقۂ کار ’آٹو پائلٹ‘ پر پرواز کر رہا تھا۔
ایئرواسپیس ڈیفنس کمانڈ کا بیان میں کہنا تھا کہ جنگی جہازوں کو سپر سانک اسپیڈ میں اس جہاز کی جانب پرواز کی ہدایت کی گئی جس کے سبب سونک بوم پیدا ہوا جس کو اس علاقے میں موجود افراد نے سنا ہوگا۔
بیان میں واضح کہا گیا کہ جنگی جہازوں نے سیسنا طیارے کے پائلٹ کو متوجہ کرنے کی بھی کوشش کی۔
امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ جہاز کی تباہی کا سبب لڑاکا طیارہ نہیں ہے۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (ایف اے اے) کا بیان میں کہنا تھا کہ تباہ ہونے والے جہاز نے ریاست ٹینیسی کے ایلزبتھ میونسپل ایئرپورٹ سے پرواز بھری تھی جب کہ وہ نیویارک میں میک آرتھر ایئرپورٹ جا رہا تھا۔
ایف اے اے نے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے ہمراہ اس جہاز کی تباہی کے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
ورجینیا کی پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے حادثے کے بعد جہاز کا ملبہ تلاش کرنے کا کام شروع کر دیا تھا۔
بعد ازاں مقامی میڈیا کو حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا تھا جہاز کا ملبہ مل گیا ہے۔ پولیس اہلکار پیدل اس مقام تک پہنچے جہاں جہاز گرا تھا البتہ طیارے کے اس حادثے میں کسی بھی شخص کے بچنے کی رپورٹ نہیں ملی۔
واشنگٹن ڈی سی میں سونک بوم سننے کے بعد کئی افراد اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی تبصرے کیے۔
کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتہائی تیز آواز سنی ہے جب کہ بعض سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ اس قدر تیز آواز تھی کہ اس سے ان کے اردگرد دیواریں اور کھڑکیاں کھڑ کھڑانے لگی تھیں۔
بعض افراد نے کہا کہ انہوں نے شمال ورجینیا اور میری لینڈ سے ایک تیز آواز سنی ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔