رسائی کے لنکس

مجھ پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلا کر جیل میں ڈال دیا جائے گا: عمران خان


پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے کہ ان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا اور جیل میں ڈال دیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو انٹرویو میں عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ ان کی پارٹی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے پیچھے کون ہے تو عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ اس کا مطلب ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہی ہے جو کہ اب پوشیدہ نہیں ہے۔ وہ کھلے عام یہ کر رہی ہے۔

عمران خان نے ان کی نو مئی کو گرفتاری کے بعد پر تشدد مظاہروں کے بارے میں الزام لگایا کہ وہ ایک جھوٹا فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد انہیں نشانہ بنانا تھا۔

مظاہروں میں حصہ لینے والوں کے خلاف ملٹری ٹرائل کے بارے میں سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہی ایک طریقہ ہے جس انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس نومبر سے قبل ملک میں عام انتخابات ہونے ہیں اور الزام لگایا کہ فوج انہیں الیکشن کے ذریعے دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی شک نہیں کہ ملٹری کورٹس ان کے لیے بنائے گئے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم نے ملک کی طاقت ور ترین خفیہ ایجنسی کا نام لیتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی ان کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن میں ملوث ہے۔ ان کی جماعت کے دو سینئر اراکین کو مذاکرات کے لیے بلایا گیا اور جب وہ گئے تو انہیں وہاں روک لیا گیا اور کہا گیا کہ آپ تب تک نہیں جا سکتے جب تک کہ پارٹی سے علیحدگی کا اعلان نہ کر دیں۔

ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے خاتمے کے حوالے سےعمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فوج سے رابطہ کیا ہے تا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالا جا سکے لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا اور انہیں نہیں پتا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر انہیں مبینہ طور پر سائیڈ لائن کرنے پر کیوں تُلے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کی فوج گزشتہ برس سے یہ اعلان کرتی آ رہی ہے کہ وہ کسی جماعت کی حامی نہیں ہے بلکہ وہ غیر جانب دار اور ملک کے آئین کے تحت حکومت کے تابع ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں برسرِ اقتدار پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت میں شامل جماعتیں عمران خان اور تحریکِ انصاف پر کرپشن اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔

تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ جس طرح سے آئی ایس آئی کو چلایا جا رہا تھا، انہیں بطور وزیراعظم اس سے مسئلہ تھا۔البتہ انہوں نے وہ امور نہیں بتائے جس پر انہیں اعتراض تھا۔ عمران خان کے بقول انہوں نے اسی وجہ سے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اپنی وزارتِ عظمیٰ میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹایا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ ان کی ناراضگی کی وجہ یہی ہو کہ انہوں نے عاصم منیر کو مستعفی ہونے کے لیے کہا تھا اور اسی چیز کا عاصم منیر کو غصہ ہے۔

انہوں نے موجودہ صورتِ حال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو ان کو ہٹائے جانے سے متعلق اب مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ وہ اب آرمی چیف ہیں، وہ کیوں اس غصے کو پال رہے ہیں۔

پرویز الہٰی عدالت میں پیش

تحریکِ انصاف کے صدر پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں بلکہ فوج کے حق میں ہیں۔

لاہور میں عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی قانونی ٹیم مضبوط ہے اور وہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ یہ لوگ گھروں میں جا جا کر دروازے توڑ رہے ہیں۔ جتنے مرضی کیس بنا لیے جائیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

واضح رہے کہ پنجاب کے محکمۂ انسدادِ بدعنوانی نے پرویز الہٰی کو ہفتے کو ایک بار پھر گرفتار کیا تھا۔ ان کر گریڈ 17 میں غیر قانونی بھرتیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔

شر پسندوں کو نشان دہی کے بعد گرفتار کیا گیا: آئی جی پنجاب پولیس

پنجاب کی پولیس کے آئی جی عثمان انور کا کہنا ہے کہ شر پسندوں کو نشان دہی کے بعد گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے ثبوت جمع کر لیے ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عثمان انور نے مزید کہا کہ عمران ریاض خان کو پولیس نے رہا کر دیا تھا۔ ان کو دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں مختلف ٹیلی فون کالز اور ویڈیوز بھی پیش کیں جن میں احتجاج میں شامل افراد کی نشان دہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

پنجاب پولیس کا ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا اعلان

پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پولیس کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ عدالتی حکم نامہ کیس میں محض ابتدائی مرحلہ ہے، ابھی پولیس کو فرانزک کی بنیاد پر کی گئی تفتیش و ثبوت پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جانا باقی ہے۔

یاسمین راشد کی رہائی: 'ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی کا کور کمانڈر ہاؤس کے جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں'

سربراہ پاکستان تحریکِ انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر ہاؤس کی رہائش گاہ میں جلاؤ گھیراؤ کے معاملے میں بالکل معصوم (بے گناہ) قرار دے دیا گیا ہے تو اس کا صاف مطلب ہے کہ مرکزی پنجاب کی صدر کے طور پر ڈاکٹر یاسمین راشد اور پی ٹی آئی کا بطور جماعت اس جلاؤ گھیراؤ میں قطعاً کوئی کردار نہیں۔

عمران خان کا ہفتے کو رات گئے کی گئی ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف سارا کریک ڈاؤن اسی جواز کی آڑ میں کیا گیا کہ تحریک نے پر تشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی۔

خیال رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جناح ہاؤس حملہ کیس سے بری کر دیا ہے۔

پولیس نے یاسمین راشد کو ہفتے کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں عدالت میں پیش کیا تھا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ جبکہ عدالت نے یاسمین راشد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور انہیں کیس سے بری کر دیا۔

چوہدری پرویز الہی بری ہونے کے بعد ایک اور مقدمے میں گرفتار

سابق وزیر اعلی پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہی کو محکمۂ اینٹ کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے گوجرانوالہ میں دائر مقدمات میں بریت کے فوری بعد پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار کر لیا۔

ترجمان اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ پرویز الہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کی 12 غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ فیل شدہ امیدواروں کو ریکارڈ میں ردوبدل کر کے بھرتی کیا گیا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری میں جعلی بھرتیاں ثابت ہوئیں اور واضح ثبوت موجود ہیں۔

اس سے قبل گوجرانوالہ کی عدالت نے چوہدری پرویز الہی کو کرپشن کرپشن کے دونوں مقدمات میں بری کر دیا تھا۔سینئر سول جج محمد افضل نے پرویز الہی کے خلاف دائر کرپشن کے دو مقدامات کی سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

چوہدری پرویز الہی کے خلاف اینٹی کرپشن گوجرانوالہ میں ترقیاتی منصوبوں میں اڑھائی ارب روپے کرپشن کے الزام میں دو مقدمات قائم کیے گئے تھے۔

خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس: عمران خان 8 جون کو عدالت میں پیش ہوں

اسلام آباد پولیس نے ہفتے کو عمران خان کی زمان پارک میں قائم رہائش گاہ پر خاتون جج کو دھکمی دینے کے کیس میں قابل ضمانت وارنٹ وصول کرا دیے۔

وارنٹ کے مطابق عمران خان رواں ماہ 8 تاریخ کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوں گے۔

عمران خان کی طرف سے یہ وارنٹ ان کے وکیل نعیم حیدر پنجھوٹھا نے وصول کیے۔

علی امین گنڈاپور کو پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر مقرر

پی ٹی آئی کے صوبۂ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے علی امین گنڈا پور کو پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔

علی امین گنڈا پور کو سابق صدر کے پی کے اسد قیصر کو پارٹی چھوڑنے کے فیصلے کے بعد صدر مقرر کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG