اسرائیلی جاسوس جو ناتھن پولارڈ کو 30 سال قید کی سزا بھگتنے کے بعد جمعہ کو ’پیرول‘ پر امریکی جیل سے رہا کر دیا گیا۔
پولارڈ امریکی بحریہ میں سویلین تجزیہ کار کے عہدے پر فائز تھا اور اسے 1987ء میں خفیہ دفاعی معلومات اسرائیل کو فروخت کرنے کے جرم کے اعتراف پر عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پولارڈ کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین دہائیوں کی طویل مشکلات سہنے کے بعد آخرکار جوناتھن اپنے خاندان میں پہنچ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے، جو مسلسل جوناتھن کی رہائی کے لئے امریکہ پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں، کہا ہے کہ اسرائیلی عوام جوناتھن کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اسرائیل نے 61 سالہ جوناتھن پولارڈ کو ان کی دوران اسیری 1995ء میں شہریت دیدی تھی۔ توقع ہے کہ رہائی کے بعد پولارڈ نیویارک ہی میں رہائش اختیار کریں گے جہاں انھیں آئندہ کم ازکم پانچ برس تک پیرول کی مدت گزارنی ہے۔ اس دوران شرائط کے مطابق، ان پر اجازت کے بغیر اسرائیل سمیت بیرون ملک سفر پر پابندی عائد ہوگی۔
رہائی کے بعد، محکمہٴانصاف اور پولارڈ کے وکلا دنوں ہی نے ضمانت کی تفصیلات پر بات چیت سے گریز کیا۔
حکومت کے حامی ایک اسرائیلی اخبار کے مطابق، وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پولارڈ کو فوری طور پر اسرائیل منتقل ہونے کی اجازت دی جائے۔
نیویارک کے دو اراکین کانگریس ایلیوٹ انجل اور جیرولڈ ندلر نے بھی امریکی اٹارنی جنرل لوریتا لینچ کو خط تحریر کیا ہے، جس میں انھوں نے کہا ہےکہ پولارڈ کو اپنی امریکی شہریت ترک کرنے اور اسرائیلی شہریت قبول کرنے کا اختیار ملنا چاہئے۔