واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مصر میں تین صحافیوں کو قید کی سزا سنائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر کے دورے میں، اُنھوں نے اپنے ہم منصب سے بات کرکےاس معاملے پر اپنی ’گہری تشویش‘ سے آگاہ کیا ہے۔
محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ مصر کا معاشرہ تب ہی پائیدار ترقی کرے گا جب اُس کی کامیابی میں تمام شہریوں کا مفاد وابستہ ہو۔
اُنھوں نے کہا کہ قاہرہ کی عدالت کی طرف سے الجزیرہ کے تین صحافیوں اور 15 دیگر افراد کو سنایا جانے والا فیصلہ ’حقیقی انصاف کے عمل کے متعدد بنیادی اصولوں کی انحرافی کرتا ہے، جو مصر کے عبوری دور کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث ہے‘۔
بقول اُن کے، اگر مصر کو آگے قدم بڑھانا ہے، تو اس طرح کی بے انصافیاں کارگر ثابت نہیں ہوں گی۔
اُنھوں نے کہا کہ اتوار کے دِن کی ملاقات کے دوران صدر السیسی اور وزیر خارجہ شکری نے اُنھیں بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کا ملک آگے قدم بڑھائے۔ جان کیری نے کہا ہے کہ آج کے فیصلے سول سوسائٹی، آزادی صحافت اور قانون کی اصل حکمرانی کے لازمی کردار کی راہ میں آڑے آتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ قاہرہ کے دورے میں صدر السیسی سےگفتگو کے دوران اُنھوں نے واضح کیا کہ مصر اور اس کے عوام کی طویل مدتی کامیابی کا دارومدار آفاقی انسانی حقوق، اور عوام کی اصل امنگوں کو مد نظر رکھنے کے عزم سے وابستہ ہے۔
صدر السیسی کے ساتھ گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ صدارتی میعاد کے آغاز پر درپیش اِن معاملات اور باہمی امور پر کھل کر بات ہوئی۔
بقول اُن کے، بات چیت میں اور کھلے عام، میں نے یہ بات واضح کی کہ سول سوسائٹی کے کردار، آزادی صحافت اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کے حوالے سے مصر کے صدر اپنی حکومت کے عزم کو واضح کریں۔
جان کیری نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران مصر کی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ تمام سیاسی اور عدالتی فیصلوں پر نظرثانی کی جائے اور دستیاب تمام طریقوں پر غور کیا جائے، جن میں معافی دیا جانا بھی شامل ہے۔
ادھر، وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری نے کہا ہے کہ امریکہ مصر میں الجزیرہ کے تین صحافیوں اور 15 دیگر افراد کو سنائی جانے والی سزاؤں کی ’شدید مذمت‘ کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’رپورٹنگ پر مامور صحافیوں پر مقدمہ چلا کر اُنھیں سزائیں دینا حکومت کے دعووں سے مطابقت نہیں رکھتا، آزادی اظہار کے بنیادی معیار کی نفی کرتا ہے اور مصر میں جمہوریت کی پیش رفت کے لیے ایک دھچکہ ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’جیسے متعدد بار کہا گیا ہے کہ جمہوریت محض انتخابات کا نام نہیں ہے۔ حقیقی جمہوریت کے لیے پائیدار جمہوری اداروں کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں آزاد صحافت شامل ہے، جو عوام کے سامنے حکومت کا احتساب کرنے کا اختیار رکھتا ہو‘۔
پریس سکریٹری نے کہا ہے کہ ’یہ بات پریشانی کی باعث ہے کہ تواتر کے ساتھ ایسے مقدمات چلائے جا رہے ہیں اور سزائیں دی جا رہی ہیں جو انسانی حقوق اور جمہوری حکمرانی کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتیں‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’اِن میں پُر امن احتجاج کرنے والے اور حکومت کے ناقدین پر مقدمات چلانا، اور سزائے موت کے فوری فیصلے سنانا شامل ہے، جن میں دور دور تک قانون کی حقیقی عمل کی پاسداری نہیں جھلکتی‘۔
محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ مصر کا معاشرہ تب ہی پائیدار ترقی کرے گا جب اُس کی کامیابی میں تمام شہریوں کا مفاد وابستہ ہو۔
اُنھوں نے کہا کہ قاہرہ کی عدالت کی طرف سے الجزیرہ کے تین صحافیوں اور 15 دیگر افراد کو سنایا جانے والا فیصلہ ’حقیقی انصاف کے عمل کے متعدد بنیادی اصولوں کی انحرافی کرتا ہے، جو مصر کے عبوری دور کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث ہے‘۔
بقول اُن کے، اگر مصر کو آگے قدم بڑھانا ہے، تو اس طرح کی بے انصافیاں کارگر ثابت نہیں ہوں گی۔
اُنھوں نے کہا کہ اتوار کے دِن کی ملاقات کے دوران صدر السیسی اور وزیر خارجہ شکری نے اُنھیں بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کا ملک آگے قدم بڑھائے۔ جان کیری نے کہا ہے کہ آج کے فیصلے سول سوسائٹی، آزادی صحافت اور قانون کی اصل حکمرانی کے لازمی کردار کی راہ میں آڑے آتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ قاہرہ کے دورے میں صدر السیسی سےگفتگو کے دوران اُنھوں نے واضح کیا کہ مصر اور اس کے عوام کی طویل مدتی کامیابی کا دارومدار آفاقی انسانی حقوق، اور عوام کی اصل امنگوں کو مد نظر رکھنے کے عزم سے وابستہ ہے۔
صدر السیسی کے ساتھ گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ صدارتی میعاد کے آغاز پر درپیش اِن معاملات اور باہمی امور پر کھل کر بات ہوئی۔
بقول اُن کے، بات چیت میں اور کھلے عام، میں نے یہ بات واضح کی کہ سول سوسائٹی کے کردار، آزادی صحافت اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کے حوالے سے مصر کے صدر اپنی حکومت کے عزم کو واضح کریں۔
جان کیری نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران مصر کی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ تمام سیاسی اور عدالتی فیصلوں پر نظرثانی کی جائے اور دستیاب تمام طریقوں پر غور کیا جائے، جن میں معافی دیا جانا بھی شامل ہے۔
ادھر، وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری نے کہا ہے کہ امریکہ مصر میں الجزیرہ کے تین صحافیوں اور 15 دیگر افراد کو سنائی جانے والی سزاؤں کی ’شدید مذمت‘ کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’رپورٹنگ پر مامور صحافیوں پر مقدمہ چلا کر اُنھیں سزائیں دینا حکومت کے دعووں سے مطابقت نہیں رکھتا، آزادی اظہار کے بنیادی معیار کی نفی کرتا ہے اور مصر میں جمہوریت کی پیش رفت کے لیے ایک دھچکہ ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’جیسے متعدد بار کہا گیا ہے کہ جمہوریت محض انتخابات کا نام نہیں ہے۔ حقیقی جمہوریت کے لیے پائیدار جمہوری اداروں کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں آزاد صحافت شامل ہے، جو عوام کے سامنے حکومت کا احتساب کرنے کا اختیار رکھتا ہو‘۔
پریس سکریٹری نے کہا ہے کہ ’یہ بات پریشانی کی باعث ہے کہ تواتر کے ساتھ ایسے مقدمات چلائے جا رہے ہیں اور سزائیں دی جا رہی ہیں جو انسانی حقوق اور جمہوری حکمرانی کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتیں‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’اِن میں پُر امن احتجاج کرنے والے اور حکومت کے ناقدین پر مقدمات چلانا، اور سزائے موت کے فوری فیصلے سنانا شامل ہے، جن میں دور دور تک قانون کی حقیقی عمل کی پاسداری نہیں جھلکتی‘۔